اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کےاحتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے مظاہرین کے کیس میں پہلا بڑا فیصلہ سنا دیا، 4 افغانی باشندوں سمیت دس مجرمان کو چھ سال تک قید اور جرمانوں کی سزا سنائی گئی ہے ۔ سزا کا فیصلہ اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سنایا۔
سزاپانےوالوں میں عابدمحمود،احسن ایاز،نعیم اللہ شامل ہیں مطیع اللہ،شوکت،ذاکراللہ خان بھی شامل ہیں۔
9مئی مقدمےمیں سزا پانے والے10افراد میں سے 4افغان شہری ہیں ،سزایافتہ افغان مجرمان میں داود خان، یونس خان، احسان اللہ، لال آغا شامل ہیں مجرمان کی سزامیں6سال تک قیداورجرمانہ شامل ہے۔ کل17مجرمان کیخلاف10مئی کوایف آئی آردرج کی گئی تھی،نامزدملزمان میں سے1ملزم کوتفتیش کےبعدبری کر دیا گیا 6 مجرمان روپوش ہیں جبکہ 10کوسزائیں سنادی گئی ہیں۔
سزایافتہ مجرمان میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والوں میں عابد محمود ولد محمد ثاقب، احسن ایاز ولد محمد ایاز اور شوکت ولد فضل داد شامل ہیں جبکہ مطیع اللہ ولد امین خان کا تعلق راولپنڈی سے ہے جبکہ نعیم اللہ ولد عبدالقادر اور ذاکراللہ ولد بسم اللہ خان باجوڑ کے رہنے والے ہیں ۔
مفرورمجرمان کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں،مفرورمجرمان کوگرفتارکرکےعدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نو مئی کے کیس کے فیصلے سے بالکل واضح ہے کہ احتجاج کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں شامل مجرمان بشمول ماسٹر مائنڈز اور سہولت کاروں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔