افغانستان کے شہر مزار شریف میں ایک اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی جب داعش خراسان کے ایک اعلیٰ آپریشنل کمانڈر محمد احسانی عرف انوار کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کی اہمیت محض ایک دہشت گرد کی ہلاکت سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ خطے میں جاری خفیہ جنگ، بدلتے اتحاد اور دہشت گرد نیٹ ورکس کی کمزور ہوتی گرفت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
محمد احسانی نہ صرف داعش خراسان کا متحرک کمانڈر تھا بلکہ وہ 2022 کے پشاور کوچہ رسالدار حملے کا مرکزی سہولت کار بھی تھا، جس میں 62 سے زائد بے گناہ نمازی شہید ہوئے تھے۔ وہ تاجک نسل کا افغان شہری تھا اور خودکش بمباروں کو پاکستان اسمگل کر کے تربیت دینے میں ملوث رہا ہے۔ ایسے شخص کی ہلاکت خطے میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے قبائلی علاقوں، خصوصاً باجوڑ میں جاری آپریشن "سربکف” کو بھی اس تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری اس آپریشن میں داعش خراسان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ستمبر 2025 میں خیبر پختونخوا میں ایک اہم کارروائی کے دوران داعش خراسان کے تین دہشتگرد مارے گئے، جن میں ایک افغان شہری بھی شامل تھا۔
یہ تمام کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں موجود ریاست مخالف عناصر کو اب شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ مگر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کی موجودگی کے باوجود داعش خراسان کے اہم رہنما کیسے متحرک رہے؟ کیا یہ صرف خفیہ کارروائیاں ہیں یا کوئی بڑی اسٹریٹجک خامی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے؟
داعش خراسان کی قیادت کی ہلاکت ایک مثبت پیش رفت ہے، لیکن اسے مکمل کامیابی قرار دینا قبل از وقت ہوگا۔ کیونکہ دہشت گردی ایک نظریہ ہے، جو چہرے بدلتا رہتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے نظریاتی نیٹ ورکس، مالی امداد اور سہولت کاروں پر بھی اسی شدت سے ضرب لگائی جائے۔
افغانستان میں داعش خراسان کی موجودگی خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر جب وہ پاکستان جیسے ممالک کو نشانہ بناتے ہیں جہاں پہلے ہی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
محمد احسانی کی ہلاکت ایک بڑی کامیابی ضرور ہے، مگر یہ جنگ کا اختتام نہیں۔ خطے کو ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں پاکستان، افغانستان، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہو کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں۔ بصورت دیگر، محمد احسانی جیسے کئی چہرے ابھرتے رہیں گے اور خطہ اسی دائرے میں گھومتا رہے گا۔