وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز پر تمام سبسڈی ختم کرتے ہوئے ملک بھر میں سٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلے پر جنرل مینیجر یوٹیلیٹی سٹورز عنایت اللہ دولہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی سٹورز کو بند کرنے سے متعلق غور کر رہی ہے، حکومت رائٹ سائزنگ کے تحت یوٹیلیٹی سٹور بند کرے گی اور اس حوالے سے باقائدہ پلان تیار کیا جائے گا۔
جنرل مینیجر نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز ملازمین سے متعلق فیصلہ پلان کے تحت کیا جائے گا، رائٹ سائزنگ کمیٹی کی جانب سے حکومت کو یوٹیلیٹی سٹورز کے معاملے پر تجویز دی جائے گی۔
یوٹیلیٹی سٹورز انتظامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے ہمیں 2 ہفتوں سے ایک ماہ تک کا وقت دیا ہے جب کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر دستیاب اشیاء پر سبسڈی پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔
انتظامیہ کا بتانا ہے کہ اسٹورز بند ہونے کی خبر کے بعد 11 ہزار سے زائد ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے، 6 ہزار مستقل جب کہ دیگر ملازمین کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجزپر ہیں۔
یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں کمپنیوں سے لین دین کے معاملات نمٹانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
یوٹیلیٹی سٹورز کے خاتمے کے بعد متاثر ہونے والے ہزاروں ملازمین نے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج پر غور بھی شروع کردیا ہے ۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار میں سیکریٹری صنعت و پیدوار نے کہا ہے کہ کہ رائٹ سائزنگ کے تحت وفاقی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا سوچ رہی ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے فیصلے کابینہ کو بھجوائے جائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت صنعت و پیداوار کے اجلاس میں سیکریٹری صنعت و پیدوار نے کہا کہ رائٹ سائزنگ کے تحت وفاقی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا سوچ رہی ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے فیصلے کابینہ کو بھجوائے جائیں گے۔
سیکریٹری انڈسٹریز نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے متعلق وزارت صنعت و پیداوار عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان دے گی، ملازمین کے لیے پیکج پر کام کیا جا رہا ہے، حکومت مالی مشکلات کے باعث نجکاری کر رہی ہے۔