اسلام آباد: وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو خاموشی سے اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکال کر افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ یہ فیصلہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے بارے میں دوسرے مرحلے کے اقدامات کے طور پر کیا گیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے خط میں بتایا گیا ہے کہ پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائے گا۔ تاہم، انہیں فوری طور پر بے دخل نہیں کیا جائے گا، اور اس عمل کو یکم اپریل تک مکمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو جون 2025 تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس فیصلے سے تقریباً 20 لاکھ افغان باشندے متاثر ہوں گے، جن میں سے 13 لاکھ پی او آر کے حامل ہیں، جب کہ 7 لاکھ افراد کے پاس اے سی سی (Afghan Citizen Card) موجود ہے۔
خط کے مطابق، 31 مارچ تک افغان باشندوں کی منتقلی مکمل کی جائے گی، اور وزارت خارجہ عالمی اداروں اور غیر ملکی سفارتخانوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ افغان باشندوں کی جلد منتقلی ممکن ہو سکے۔ اگر کسی افغان مہاجر کو تیسرے ملک میں منتقلی کا موقع نہ ملا تو اسے افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایک ایسا وقت آیا ہے جب پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی پر عالمی سطح پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اس اقدام کا مقصد ان افغان باشندوں کی بہتری کے لیے ایک ایسا فریم ورک فراہم کرنا ہے جس سے ان کی منتقلی اور آبادکاری کے عمل کو سہولت مل سکے۔
اس فیصلے کی اثرات پر عالمی سطح پر بات چیت کی جارہی ہے، اور مختلف تنظیمیں اور سفارتخانے اس حوالے سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ افغان باشندوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے پچھلے کچھ برسوں میں افغان مہاجرین کے لیے مختلف قسم کی پناہ گزینی سکیمیں فراہم کی ہیں، تاہم عالمی دباؤ اور ملک میں موجود افغان مہاجرین کے بڑھتے ہوئے مسائل کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان کی منتقلی کو ترجیح دی جائے۔
یہ اقدام نہ صرف پاکستان کی داخلی پالیسی کا حصہ ہے بلکہ عالمی برادری کے ساتھ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی ایک اہم قدم ہے۔