کرم: پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر چار ماہ سے ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند ہے، راستوں کی بندش سے خوراک، گیس اور پیٹرول کی قلت سے پانچ لاکھ آبادی مشکلات کا شکار ہے، ادویات نہ ملنے سے بچوں سمیت مریضوں کی مشکلات بھی بڑھ چکی ہیں ۔
کرم میں ٹریڈ یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش و روزمرہ استعمال کی اشیاء کے 61 ٹرک کل متاثرہ علاقوں میں پہنچے، گاڑیوں میں سبزی فروٹ اور دیگر خوراکی اشیاء لائے گئے ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی ضروریات پوری کرنے کے لیے کانوائے کا سلسلہ جاری رکھا جائے ۔
کرم کے شہریوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے خورد ونوش کے نرخ عوام کے لئے ناقابل برداشت ہیں، مٹر 750 روپے، پیاز 600، ٹماٹر 450، گوبھی 500 اور گاجر 300 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں ۔
اس کے علاوہ کینو 750 روپے درجن، جبکہ لیموں 800 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں ۔
شہریوں کے مطابق 15 کلو گھی 11 ہزار روپے، 50 کلو چینی کی بوری 10 ہزار سے لے کر 13 ہزار میں فروخت ہو رہی ہے،محدود گاڑیاں اتنی بڑی آبادی کیلئے ناکافی ہیں، سامان کے ساتھ لوگوں کی آمدورفت کا بھی بندوست کیا جائے ۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق روڈ کھولنے سمیت عوام کو ریلف دینے کے لئے مختلف اقدامات جاری ہیں، ہیلی کاپٹر سروس سے بھی ادویات پہنچائی جارہی ہے اور مریضوں و دیگر ضرورت مندوں کو شفٹ کیا جارہا ہے ۔