پولیس آرڈر 2002 کا سیکشن 156 ڈی مطابق کسی بھی شخص پر تشدد کرنا جرم ہے۔کسی شخص (ملزم یا مجرم) پر تشدد کرنے والے پولیس افسر یا اہلکار کو 5 سال تک قید کی سزا اور جرمانہ کیا جائے گا۔پولیس قوانین کہتے ہیں کہ ایسے افسر یا اہلکار کو نوکری سے بھی برخواست کیا جائے گا
تعزیراتِ پاکستان و دیگر قوانین کے تحت پولیس کو شہریوں پر تشدد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پولیس اہلکاروں کو قانون کے مطابق شہریوں کے ساتھ برابری اور عزت سے پیش آنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر پولیس کسی شہری پر غیر قانونی طور پر تشدد کرتی ہے، تو یہ ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں پولیس کے خلاف تشدد اور زیادتی کی کئی مثالیں سامنے آ چکی ہیں، خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس طرح کے واقعات کی رپورٹس نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ اعتراف جرم کروانے کے لیے پولیس کے روایتی تشدد کے طریقے اب غیر قانونی قرار پائے ہیں۔
پولیس کے تشدد کے خلاف آئینی تحفظات
پاکستان کے آئین کے مختلف دفعات شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔ آئین کی دفعہ 9 کے مطابق کسی شہری کو غیر قانونی طور پر جیل میں ڈالنا یا اس پر تشدد کرنا غیر آئینی ہے۔ پولیس ایکٹ 1861 کے تحت پولیس کو تشدد یا زیادتی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ مزید برآں، تعزیراتِ پاکستان میں بھی تشدد کے خلاف واضح قوانین موجود ہیں۔
پولیس کی خلاف ورزیاں اور عوامی آگاہی
پولیس اہلکاروں کی جانب سے تشدد کے واقعات میں دفعہ 342 کے تحت شہریوں کو زبردستی اعتراف کرانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ اسی طرح، دفعہ 348 کے مطابق غیر قانونی حراست یا بے جا حراست میں رکھنا اور دفعہ 345 کے تحت جسمانی تشدد کر کے تفتیش کرنا پولیس کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ شہریوں کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ان قوانین سے فائدہ اٹھا سکیں اور پولیس کے ہاتھوں تشدد سے بچ سکیں۔
پولیس کے تشدد سے بچاؤ کے لیے عوامی رہنمائی
عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے آئینی حقوق سے آگاہ ہوں اور اگر پولیس تشدد کرتی ہے تو ایف آئی آر درج کروانے، عدالت میں شکایت کرنے یا انسانی حقوق کمیشن میں درخواست دینے کا حق رکھتے ہیں۔ شہریوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ قانون کے مطابق پولیس کے ہاتھوں تشدد کے واقعات پر سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
پولیس کے تشدد کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری
اگرچہ پولیس کو شہریوں کی گرفتاری اور تفتیش کرنے کا اختیار حاصل ہے، مگر انہیں یہ اختیار قانون کے مطابق استعمال کرنا ہوتا ہے۔ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ پولیس کے ہاتھوں تشدد اور اموات کے واقعات اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک ہم جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے تفتیش کے طریقے بہتر نہیں بنائیں گے۔