اسلام آباد: 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔ اور اس کے لیے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نام بھی طلب کرلیے ۔
کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور چار سینیٹ سے لیے جاٸیں گے۔ کمیٹی ججز کے پینل میں سے چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب عمل میں لائے گی۔
چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے 3روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان سے 3سینیئر ججز کے نام سپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گے اور سپیکر قومی اسمبلی چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ججز کا پینل کمیٹی کو ارسال کریں گے۔
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو گیا ہے جہاں اس سے قبل چیف جسٹس کے بعد عدالت عظمیٰ سب سے سینئر ترین جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا تھا البتہ اب 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے قانون سے صورتحال بدل گئی ہے۔
نئے قانون کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے عہدے کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔
اسی تناظر میں چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔
کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹ سے ارکان ہوں گے۔کمیٹی تشکیل پاتے ہی وزرارت قانون سے 3 سینئر ترین ججز کا پینل طلب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 25 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور نئے قانون کے تحت چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے تین دن پہلے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔