پشاور سے خالد خان کی خصوصی تحریر: ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاں دو عمل انتہائی ناپسندیدہ اور ناقابلِ معافی ہیں: ایک شرک اور دوسرا تکبر۔ ہمارا پڑوسی ملک بھارت ان دونوں جرائم میں مبتلا ہے۔ مشرک بھارت کو جب ایٹمی سہولت میسر ہوئی تو اس کا تکبر آسمانوں سے باتیں کرنے لگا۔ دستورِ الٰہی ہے کہ ہر فرعون کے لیے موسیٰ پیدا ہوتا رہتا ہے۔ بھارت کی فرعونیت جب فرعون کو بھی شرمانے لگی تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے پاکستان کو موسیٰ کا کردار ادا کرنے کے لیے چنا۔ اور آج کے دن، 28 مئی کو، پاکستان نے چھ عدد کامیاب ایٹمی تجربات کر کے بھارت کے تکبر کو تکبیر کا نعرہ بلند کرتے خاک میں ملا دیا۔
اگر ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو بھارت اب تک ہمیں مٹا چکا ہوتا۔ حالیہ پاک-بھارت جنگ اور پاکستان کی تاریخی اور معجزاتی فتح ان تمام اعتراضات کا مدلل جواب ہے۔ جو لوگ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے مخالف تھے اور جسکے لیے مختلف تاویلیں گھڑتے رہتے تھے۔ زیادہ تر دلائل یہی پیش کیے جاتے تھے کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو اپنے وسائل بجائے ایٹمی صلاحیت کے حصول کے، انسانی فلاح و بہبود، بھلائی اور ترقی پر لگانے چاہییں۔
الحمدللہ، آج ہم ایٹمی قوت بھی ہیں اور ہندوستان کے مقابلے میں پاکستانی عوام کی معیاری زندگی کئی گنا بہتر اور مثالی ہے۔ بھارت کے ساتھ حالیہ جیتی ہوئی جنگ بھی پاک فوج پر اٹھائے جانے والے ہر غیر ضروری اعتراض اور الزام کا ٹھوس جواب ہے۔ فوجی بجٹ، جو ضرورت سے بھی کم ترین ہے، پر معترض ناعاقبت اندیشوں پر اب یہ حقیقت عیاں ہو گئی ہے کہ مضبوط فوج کس طرح اقوام کی بقا کی ضمانت ہوتی ہے۔
آج ہر پاکستانی پر بھی یہ بات بہت اچھی طرح کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ پاکستان کی فوجی قیادت نے روزِ اول سے فوج کو ہر طرح کی سیاسی مداخلت سے دور رکھتے ہوئے کس طرح اسے دنیا کی پیشہ ور ترین فورس بنایا۔ پاک فوج کے اندر احتساب کا اپنا رائج نظام، ڈسپلن کا سخت ترین نفاذ اور میرٹ کی پاسداری کس قدر فوج کے مورال کو قائم و دائم اور بلند رکھتی ہے۔ پاک فوج کی مٹی سے محبت اور جہاد فی سبیل اللہ میں شہادت کی خواہش کس طرح پاک فوج کو ناقابلِ تسخیر بنا چکی ہے، یہ آج دنیا نے دیکھ لیا۔
ایٹمی قوت بننے کے بعد فوجی قیادت نے صرف اس صلاحیت پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جدید تقاضوں، علوم اور سائنسی تحقیقات سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر بری، بحری اور فضائی افواج کی طاقت کو عالمی سپر پاورز کی استعداد سے بھی آگے بڑھا دیا۔ ہیومن ریسورسز، ہمہ وقت جنگی تیاری اور انٹیلیجنس قوت کو پیشہ ورانہ عروج تک پہنچانے کے باوجود بھی پاک فوج نے امن کے سفید جھنڈے کو بلند کر کے تھامے رکھا۔ عظیم عسکری قوت کے ہونے کے باوجود بھی امن، بھائی چارے، انسانیت، عالمی قوانین کی پاسداری اور تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی دعوت ہر پڑوسی کو دیتی رہی۔ کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی پیروی کرتی رہی اور اگر کوئی الزام لگا بھی تو ثبوت کا تقاضا کیا اور ہر طرح کی اطمینان دلانے کی یقین دہانی کرائی۔
جب بھی پاکستان میں دراندازی کی گئی اور دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دی گئیں تو باقاعدہ، ٹھوس اور ناقابلِ تردید ثبوتوں کے ساتھ ملوث ممالک اور عناصر کی نشاندہی کی۔ حالیہ بھارتی کشیدگی میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور باوجود طاقت کے، ایک مناسب حد تک جوابی کارروائی کی۔
موقع کی مناسبت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ اس میں کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ عظیم چین ہمارا پیارا دوست ہے۔ پاک-چین دوستی، جو ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری ہے، عشروں کے کٹھن امتحانات سے گزرتی ہوئی سرخرو ہوئی ہے۔ حالیہ پاک-بھارت جنگ میں بظاہر حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعض لوگوں نے چینی ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ اور انٹیلیجنس فراہمی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے، جہاں افواجِ پاکستان کو کمزور اور محتاج بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی، وہاں سازش کرتے ہوئے ہندوستان کو یہ بہانہ فراہم کرنے کی کوشش کی کہ گویا یہ پاک-بھارت نہیں بلکہ بھارت-چین جنگ تھی۔ اس سازش کے تحت امریکہ، مغربی دنیا اور چین مخالف ممالک و قوتوں کو ہندوستان کے ساتھ کھڑا کرنے کی ایک مذموم اور ناکام کوشش کی گئی۔
پاکستان ایئر فورس کی موجودہ قیادت نے کمان سنبھالتے ہی مستقبل کو بھانپتے ہوئے پاک فضائیہ کے اندر سائبر، سپیس اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کے شعبہ جات قائم کرتے ہوئے شب و روز کام کیا تھا۔ اسی محنت کا نتیجہ تھا کہ پاک فضائیہ محتاجی تو دور کی بات، دنیا کو قائدانہ صلاحیتیوں اور کامیاب جنگی حکمتِ عملیوں سے متحیر کر گئی۔
پاک-بھارت جنگ اللہ تبارک و تعالیٰ کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ تھی۔ اس جنگ نے جہاں اس خطے کی قیادت کا تاج پاکستان کے سر پر سجایا، وہاں عالمی سطح پر ہندوستان نے جو خود ساختہ عظمت کا ریت کا محل کھڑا کیا تھا، وہ بھی ہوا میں تحلیل ہو گیا۔ بھارت جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، مضبوط معیشت، طاقتور فوج اور دنیا کی سب سے بڑی کنزیومر مارکیٹ کا چورن بیچ رہا تھا، وہاں اس کا ہر جھوٹ بے نقاب ہوا۔ ہندوستان، جو بلا شرکتِ غیرے برصغیر، جنوبی ایشیا اور خطے کی فیصلہ کن طاقت خود کو کہلواتا تھا، وہ بت اس کا پاش پاش اور ریزہ ریزہ ہوا جو اس نے مدتوں سے تراشا تھا۔
ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی نہ جنگ کے شیدائی ہیں اور نہ ہی انسانیت کے قتال کے شوقین یا علمبردار۔ ہم پرامن قوم ہیں اور تمام عالمی قوانین کا احترام کرتے ہیں، مگر ہر وقت جنگ کے لیے تیار بھی ہیں۔ یاد رہے کہ اب پاکستان وہ ملک اور قوم ہے جس کی فوج کی ڈکشنری میں صرف اور صرف ایک ہی لفظ ہر صفحے پر لکھا ہوا ہے اور وہ لفظ ہے: "جیت”