گوادر میں آر او آفس کے باہر نیشنل پارٹی کے کارکنان کا دھرنا کیا گیا ہے
گوادر میں این اے 259 کی نشست پر نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر کسی اور کو کامیاب کرنے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نیشنل پارٹی کے کامیاب امیدواروں کے نیجہ کو تبدیل کرنے کیخلاف شدید قسم کا احتجاج کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے آر او آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا ہے۔
نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ہوت عبدالغفور، تحصیل صدر ناگمان عبدل، سابق ضلعی ناظم بابو گلاب، سابق میونسپل کمیٹی کے چیئرمین عابد رحیم سھرابی، تحصیل جنرل سیکرٹری ولید مجید اور بی ایس او کے مرکزی رہنما ظریف دشتی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کا ستر سال سے یہی صورت حال ہے کہ اپنے منظور نظر کو انتخابات کے نتائج تبدیل کرکےکامیاب کرایا جاتا ہے۔
پارلیمانی سیاست سے پہلے ہی ستر فیصد لوگ دور ہیں۔جو لوگ بچےہوئے ہیں وہ پارلیمانی سیاست کررہے ہیں لیکن دیوار سے ان کو بھی لگایا جارہا ہے۔ ان کا راستہ 8 فروری کے الیکشن میں روکا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے این اے 259 سمیت بلوچستان کے مختلف جگہوں میں واضح اکثریت سے نشستیں جیت لی ہیں لیکن نتائج کو کو تبدیل کیا گیا ہے اور نشستوں پر اپنے منظور نظر لوگوں کو کامیاب کرایا گیا ہے۔یہ نہ صرف نیشنل پارٹی نہیں بلکہ اس ملک کے ساتھ بھی ناانصافی ہے
انھوں نے کہاکہ ہم حیران ہیں کہ ہمیں مقتدرہ قوت برداشت کیوں نہیں کرتے۔ انھوں نے کہاکہ این اے 259 کیچ کم گوادر کی نشست پر نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک نے جیت لی تھی لیکن بعد میں مقتدرہ قوت نےاس نشست پر اپنے منظور نظر شخص کو کامیاب کر دیا ہے۔ جوکہ عوام کی حق رائے کے خلاف ہے۔
ملک شاہ کا انھوں نے کہاکہ کوئی اتا پتہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کو کوئی جانتا ہے 8 فروری کو انھوں نے 40 ہزار ووٹ کہاں سے لئے ہیں۔ مزید انھوں نے کہا ہے کہ سردار اخترمینگل جیسے سیاسی شخصیت کے سامنے اٹھاراں سالہ ایک ایسے نوجوان کو کامیاب کیاگیا ہے جس کو ابھی تک اٹھنا اور بیٹھنا نہیں آتا ہے۔
جبکہ کوئٹہ سریاب کی نشست پر نیشنل پارٹی کے امیدوار عطا محمد بنگلزئی کامیاب ہوئے ہیں، لیکن ملک شاہ کے بیٹے کو نشست دی گئی ہے۔ اس ملک میں عوامی رائے کا کوئی احترام نہیں ہے۔ دیوار سے عوامی رائے کو لگایا جارہا ہے۔ یہی مقتدرہ قوت چاہتے ہیں کہ اس ملک کے حالات مزید خراب ہوں لیکن اب ان کو ہوش کے ناخن لیں لینے چائیے کہ یہ گوادر ہے۔ باشعور لوگوں کی یہ سرزمین ہے ،سید ظہورشاہ ھاشمی کا یہ آبائی شہر ہے۔ ہروقت گوادر کے عوام نے قوم پرست سیاسی جہد کاروں کو سپورٹ کیا ہے اگر عوامی رائے کا احترام نہیں کیا تو نتائج اس کے بھیانک ترین ہونگے۔ الیکشن کمشن سے انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ این اے 259 کیچ کم گوادر کی نشست پر ملک شاہ کے کامیابی کے آرڈر کو منسوخ کرکے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی کامیابی کے آرڈر جاری کیے جائیں ورنہ دیگر نیشنل پارٹی سخت ترین احتجاج کرے گی۔