حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے میں شدید بمباری کی تھی۔ اس حملے میں 2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ اسرائیل نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ کی بیٹی زینب نصراللہ کی بھی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔
اب حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔ حزب اللہ کا کہنا تھاکہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی، غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
حسن نصر اللہ
حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے قتل کے بعد 1992 میں 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔
لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی ، انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔