اسلام آباد( ارشد اقبال) خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس طرز پر ریگولیٹری فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا اس کیلئے صوبائی اسمبلی میں بل بھی باقاعدہ طور پر پیش کیا گیا ،بل میں کہا گیا ہے کہ فورس ریگولیٹری قوانین پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے تیارکی جائےگی۔بل کے مسودے کے مطابق ریگولیٹری فورس کیلئے الگ پولیس سٹیشن اورعلیحدہ وردی ہوگی اور فورس ماحولیاتی تحفظ، قیمتوں پرکنٹرول، کنال اینڈ ڈرینج ایکٹ، الیکٹرک سٹی ایکٹ، تجاوزات، فوڈ سیفٹی اور فرٹیلائزر کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی سمیت 19 قوانین کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھے گی ۔
صوبائی اسمبلی میں پیش کئے گئے بل کے مسودے کے مطابق ریگولیٹری فورس کا ہیڈ آفس پشاور میں ہوگا اور ہر ضلع میں الگ الگ ریگولیٹری فورس ہوگی، ریگولیٹری فورس کیلئے نئی بھرتیاں کی جائیں گی ، ممکنہ طورپر اس فورس کیلئے پولیس اور لیویز سے بھی اہلکار منتخب کئے جائیں گے ۔
خیبرپختونخوا کے مسائل دیکھ کر یقیناَ َ نئی فورس کا قیام ایک مناسب فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن صوبے کی معاشی حالت بالکل بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتی، صوبائی حکومت دعوے کرتی ہے کہ صوبائی خزانہ بھرا ہوا ہے اور ان کو معاشی مشکلات کا سامنا بالکل بھی نہیں ہے ۔اگر صوبائی حکومت کی بات کو بالکل سچ تسلیم کربھی لیا لیا جائے تب بھی نئی فورس کے قیام کی بالکل ضرورت نہ تھی بلکہ اگر اس کے بجائے موجود پولیس فورس کو مضبوط کیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا ۔
کہا جا رہا ہے کہ ریگولیٹری فورس میں پولیس او ر لیویز سے بھی اہلکار بھرتی کئے جائیں گے یہاں بھی موجودہ فورس ہی کمزور ہوگی ، یعنی آسانی کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ ایک نئی فورس کے قیام کیلئے صوبے میں سالوں سے موجود اور دہشتگردی کے خلاف اپنی ہزاروں جانوں کی قربانیاں دینے والی فورس کو کمزور کیا جائے گا ، شائد یہ پولیس اور لیویز اہلکاروں کو کسی صورت قبول نہیں ہوگا ۔
ریگولیٹری فورس کیلئے ضلعی سطح پر نئے تھانوں کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ، اس فیصلے کی ستائش بھی کسی صورت ممکن نہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام اضلاع میں نئی فورس کیلئے تھانوں کے قیام سے پرانے یعنی پولیس کے تھانوں کی حفاظت کیلئے جاری تعمیری کام بھی رک جائے گا ، اور کہا جائے گا کہ ریگولیٹری فورس کا کام زیادہ ضروری اور اہم ہے اس کے بعد پولیس فورس کو دیکھا جائے گا ۔
سب سے اہم مسئلہ فنڈز کا ہوگا ، اس نئی فورس کا ہیڈ آفس بھی پشاور میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،صوبائی حکومت کے پاس پہلے سے ہی پولیس فورس او رسی ٹی ڈی کیلئے فنڈ موجود نہیں اور فنڈز کی کمی کے باعث گزشتہ سال صوبے میں 2009 کے بعد دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں ۔
نئی فورس کا قیام اچھی بات ہے لیکن اگر اس کے قیام سے پولیس اور لیویز فورس کی کاردگی متاثر ہوگی تو یہ فیصلہ پولیس فورس اور دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کا ادراک خیبرپختونخوا کو ہونا چاہیے ۔