لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ 9 مئی کے فسادات کے سلسلے میں قید پی ٹی آئی کے بانی پر عائد الزامات سے متعلق پراسیکیوشن کے شواہد جرائم کی ’ سازش اور معاونت ’ کے مترادف ہیں ۔
اپنے تفصیلی فیصلے میں جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق محمود باجوہ نے کہا کہ ’ اس تناظر میں درخواست گزار کے وکیل کا یہ مؤقف کہ 9 مئی 2023 کو درخواست گزار جیل میں تھا، اس کے لیے کوئی فائدہ مند نہیں ۔’
دو پولیس اہلکاروں کی پی ٹی آئی اجلاسوں میں خفیہ شرکت : ۔
اپنے تفصیلی فیصلے میں بینچ نے دو پولیس اہلکاروں کے بیانات کا حوالہ دیا، جو پراسیکیوشن کے گواہ ہیں، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خفیہ طور پر پی ٹی آئی کی میٹنگز میں شرکت کی تھی، جن میں مبینہ طور پر پارٹی کے بانی نے دیگر رہنماؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ممکنہ گرفتاری کی صورت میں فوجی تنصیبات پر حملے کی ہدایات دی تھیں ۔
بینچ نے کہا کہ ان گواہوں کے بیانات کو تاخیر زدہ نہیں کہا جا سکتا، عدالت نے کہا کہ گواہوں کے بیانات سے درخواست گزار کا جو کردار واضح ہوتا ہے، وہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 120-بی (فوجداری سازش کی سزا) اور 121-اے (ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے یا اس کی کوشش کی سازش) کے زمرے میں آتا ہے ۔
9 مئی حملوں کی سازش چکری،راولپنڈی اور لاہور میں کی گئی تھی: ۔
بینچ نے قرار دیا کہ گواہوں کے بیانات بادی النظر میں ظاہر کرتے ہیں کہ 9 مئی کو کیے گئے جرائم کی سازش اور معاونت درخواست گزار نے 4 مئی کو چکری ریسٹ ایریا، راولپنڈی میں، 7 مئی اور 9 مئی کو لاہور میں کی تھی ۔
بینچ کے ججز نے مزید کہا کہ ہم نے یہ بھی نوٹ کیا کہ درخواست گزار کی فوجداری سازش/معاونت اور اس کے کہے گئے الفاظ کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچا، درخواست گزار کا کیس، جو تمام شریک ملزمان کا رہنما ہے، اُن افراد سے مختلف ہے جنہیں مختلف عدالتوں نے ضمانت دی ہے ۔
بینچ نے کہا کہ پراسیکیوشن کے پاس پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی تیار کردہ آڈیو، ویڈیو کلپس اور ٹرانسکرپٹس موجود ہیں جن کا فارنزک تجزیہ درکار ہے ۔
پولی گراف اور فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ سے انکار تفتیش میں رکاوٹ کے مترادف : ۔
تاہم عدالت نے کہا کہ تحقیقاتی افسر کی بارہا کوششوں کے باوجود عمران خان نے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کرانے انکار کیا، جو بادی النظر میں تفتیش کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے اور ان کے گریزاں رویے کو ظاہر کرتا ہے ۔
ان مشاہدات کے ساتھ جج صاحبان نے کہا کہ ہم درخواست گزار کو ضمانت بعد از گرفتاری دینے کے حق میں نہیں ہیں، لہٰذا یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔
9 مئی کو کیا ہوا تھا؟
سابق وزیر اعظم کو 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیے جانے کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے ۔
اس دوران مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا اور آگ لگا دی تھی جبکہ کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہو گئے تھے ۔