ٹوکیو:جاپان میں ہونے والے ایوانِ زیریں الیکشن میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر پائی۔حالیہ انتخابی نتائج کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران سامنے آنے والا بد ترین نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
شیگیرو ایشیبا نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے قبل ازوقت انتخاب کروائے۔ جس میں حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا پارلیمانی اتحاد اکثریت حاصل نہ کر پایا۔
حکمراں جماعت کے پارلیمانی اتحاد نے 465 میں سے 215 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ اپوزیشن کو 148 سیٹیں ملیں،تایم حکومت بنانے کے لیے 233 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔
جاپان میں 2009 کے بعد پہلی بار پارلیمانی اکثریت سے محرومی کے باوجود شیگیرو ایشیبا نے وزیراعظم کے عہدے پر رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
حیران کن نتائج سامنے آنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں انھوں نے کہا کہ ووٹرز نے ہمارے خلاف ایک سخت فیصلہ دیا ہے جسے ہمیں عاجزی کے ساتھ قبول کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ جاپان کے سابق وزیراعظم فومیو کشیدا نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکمراں جماعت نے شیگیرو ایشیبا کو منتخب کیا جنھوں نے حلف اُٹھانے سے قبل ہی نئے الیکشن کا اعلان کردیا۔