پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشتگردی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ 29 اپریل 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” پاکستان میں فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندستان جیسے پراکسی نیٹ ورکس کے ذریعے دہشتگردی پھیلانے میں ملوث ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں شمالی وزیرستان، بنوں گیریژن اور دیگر حساس علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملے دراصل بھارت کی مالی معاونت اور منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے ثبوت کے طور پر ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری کا حوالہ دیا، جو 25 اپریل کو جہلم کے قریب سے پکڑا گیا۔ اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد، ڈرون کیمرا، متعدد موبائل فونز اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس شخص نے بھارت میں تربیت حاصل کی اور بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کے حاضر سروس افسر میجر سندیپ سے رابطے میں تھا۔ ڈیجیٹل تجزیے سے ان روابط کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں جنہیں پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے بھی شیئر کر دیا ہے۔
میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ بلوچستان اور پنجاب میں ہونے والے حالیہ بم دھماکے بھی بھارتی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔ جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث افراد مسلسل اپنے بھارتی ہینڈلرز سے رابطے میں تھے، جس کے شواہد موبائل ریکارڈز اور مالیاتی لین دین سے ملے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت مذہب اور قومیت کو ہتھیار بنا کر پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندستان جیسے گروہ اسی ایجنڈے کے تحت سرگرم ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی خبردار کیا کہ بھارت سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف بیانیہ پھیلانے میں سرگرم ہیں۔ یہ اکاؤنٹس مذہبی جذبات کو ابھار کر عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دے چکا ہے اور اب بھارت کی پراکسی جنگ کے سامنے خاموش نہیں رہے گا۔