آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تاہم بڑی تعداد میں مزدور آج يكم مئی کو بھی چھٹی منانے کے بجائےکام میں مصروف ہیں تاکہ وہ محنت مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کی کفالت کر سکیں۔
آج یکم مئی کا دن یوم مزدور کہلاتا ہے مگر آج کے دن بھی سورج کے طلوع ہوتے ہی مزدور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے گھر سے نکل جاتےہیں۔گرمی ہو یا سخت دھوپ، موسم کی سختی کی پرواہ کیے بغیر محنت و مشقت سے کام کرتے ہے، اس امید کے ساتھ کہ غروب آفتاب کے بعد ملنے والی دیہاڑی سے اس کے گھر کا چولہا جلے گا۔
روز سورج کی تپتی ہوئی نظروں سے آنکھیں ملانے والا دیہاڑی دار مزدور اپنے حقوق اور کم اجرت ملنے پر حکومت کی عدم توجہی پر پریشان دکھائی دیتا ہے تاہم بھوک و افلاس، بے بسی کی زندگی کی گاڑی کو دھکیل رہا ہے تاکے مہنگائی کے اس طوفان اور پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنا سفر طے کر سکے۔مزدوروں کی مشکالات سے باخبر حکومت مزدوروں کے حال و حالات کو بدلنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے۔مزدور رہنماؤں کے مطابق حکومت کو چاہیے مزدوروں کے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد کرکے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے۔