وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام نے خیبر نیوز کے پروگرام مرکہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ ہے، صوبے کی سیکورٹی سیاست سے بالاتر ہونی چاہیے۔
امیر مقام نے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ ملاقات اچھے ماحول میں ہوئی تھی، وزیراعلی نے وزیراعظم کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے پشاور دورے کے دوران وہ ڈی آئی خان میں تھے جسکی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی، وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کو یقین دلایا خیبر پختونخوا کے سیکورٹی پر کوئی سیاست نہیں کی جائے گی۔ وزیرا اعلیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف کو پشاور دورے کی دعوت بھی دی جو نامعلوم وجوہات پر نہ ہو سکی۔
خیبر پختونخوا میں عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے صوبائی صدر کا کہناتھا کہ عوام نے گزشتہ الیکشن میں ووٹ کارکردگی پر نہیں دیا تھا بلکہ صوبے کے لوگوں نے پروپیگنڈا سے متاثر ہو کر ووٹ دیا۔
اپنوں نے کہا کہ صوبے میں تنہا مسلم لیگ کی کارکردگی خراب نہیں تھی، بلکہ دیگر جمیت علمائے اسلام ف، اے این پی سمیت کئی سیاسی جماعتوں کی کارکردگی بھی خراب رہی، اگر کارکردگی پر ووٹ بنتا تو ترقیاتی کام جتنا میں نے اپنے علاقے میں کام کیا شاید کسی نے کیا ہو، اسطرح حیدر ہوتی کو کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ نہیں ملا۔ ملاکنڈ میں گیس کے حوالے سے سب سے زیادہ ترقیاتی کام میں نے کیا تھا اور میں توقع کر رہا تھا کہ علاقے کے خواتین کو گیس کی سہولت فراہم کرنے کے بعد خواتین مجھے ووٹ دیں گی، مگر جب پولنگ سٹیشنوں پر میں ناکام ہوا وہاں خواتین نے ووٹ میرے توقعات کے برعکس خلاف ووٹ دیا۔
امیر مقام نے اپنے بیٹے کو سینٹ دینے کے حوالے سے خبروں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اپنے بیٹے کو ٹکٹ اسلئے دیا دوسرا کوئی ٹکٹ لینے کو تیار نہیں تھا۔
امیر مقام نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی وفد کے دورہ پاکستان سے قبل پاکستان میں انوسٹمنٹ لانے کے حوالے اجلاس میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور خود میں نے شرکت کی اور ایس ائی ایف سی میں خیبر پختونخوا کے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے کرنے کا بتایا۔ فورم کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں پانی سے بجلی پیدا کرنے صلاحیت موجود ہے، فورم کو خیبر پختونخوا کے وسائل سے متعلق تفصیلات بھی بیرون سرمایہ کاروں کے پیش کرنی چاہیے۔
وفاقی وزیر امیر مقام کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کے خالص منافع کے حوالے مرکز میں متعلقہ حکام سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ خیبر پختونخوا کو ماہانہ بنیادوں پر باقاعدہ طور پر پیمنٹ کی جاتی ہے۔ جہاں تک بات ہے واجبات کی تو پی ٹی آئی صوبے کے واجبات کے حوالے سے شور کرنے کی بجائے عوام کو یہ بتائے کہ جب پی ٹی آئی صوبے اور مرکز دونوں میں برسر اقتدار تھی تب صوبے کے کتنے واجبات ادا کیے۔
افغانستان سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افغانستان کو افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد عناصر کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے، دونوں ملکوں کے درمیان بھائی چارے کے تعلقات ہونے چاہیے۔