ایران کی طرف سے غیر قانونی افغان شہریوں کوبے دخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان صرف دنیا کا وہ واحد ملک نہیں ہے، جس نےمعاشی مسائل اور دہشتگردی کی وجہ سےغیر قانونی طور پر مقیم باشندوں خاص طور پر افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے،گزشتہ برس پاکستان نے دہشتگردی اور معاشی مسائل کے پیش نظر غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا جس کے باعث اب تک 5 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد کو افغانستان واپس جا چکےہیں ۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے بعد ایران نے بھی اپنی سرزمین پر ہونے والی دہشتگردی کے خطرات کے باعث غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا ہے ، ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی کے مطابق گزشتہ سال ایک برس میں ایران سے 1.3 ملین سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن واپس بھیج دیے گئے ہیں،ایران کے ڈائریکٹر جنرل برائے غیر ملکی امور اصغر بولو کیان نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ اب ایران کے پاس افغان مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے کوئی گنجائش نہیں رہی ہے،ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے مستقبل میں بھی غیر قانونی افغان شہریوں کی ایران میں واپسی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران میں اس وقت تقریبا 5 ملین غیر قانونی افغان شہری مقیم ہیں جن میں سے محض 7 لاکھ 80 ہزار افغان رجسٹرڈ ہیں ، اس لئے دہشتگردی کی وجہ سے ایرانی حکام نے 5 ملین افغان شہریوں میں سے تقریبا نصف آبادی کو ڈی پورٹ کرنے کا فوری طور پر فیصلہ کرلیا ہے، ریڈیو فری یورپ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے لاکھوں غیر قانونی افغان باشندوں پر ملک کے 31 صوبوں میں سے نصف سے زائد میں رہنے،ملازمت یا سفر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
ایران اور پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بڑھتی مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کو ان کو واپس بھیجنا پڑ رہا ہے ، غیر قانونی افغان شہریوں نے پاکستان میں گزشتہ سال متعددخودکش بم دھماکے کیے جو حکومت پاکستان کی پالیسی کے جائز ہونے کی واضح دلیل ہے، دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح ایران اور پاکستان کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک اور عوام کی حفاظت کی خاطر ضروری اقدامات کریں۔