حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران گئے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو اسرائیلی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا،حملہ آوروں نے اُس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں اسماعیل ہنیہ مقیم تھے، حملے میں اسماعیل ہنیہ کا محافظ بھی شہید ہوا،حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی، ایرانی حکام کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تفتیش کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ تھے، غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے درجنوں افراد شہید ہوچکے ہیں، اسماعیل ہنیہ کے بھائیوں نے بھی حملے کا الزام اسرائیل پر لگا دیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کا تعارف
اسماعیل ہنیہ1962میں غزہ شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے، اسماعیل ہنیہ نے اسلامی یونیورسٹی سے1987میں عربی ادب میں ڈگری حاصل کی، اسماعیل ہنیہ نے 2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔
اسماعیل ہنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل تھے، 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے،، 1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہانیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل ہانیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔
اسماعیل ہنیہ 2006 میں فلسطین اتھارٹی کے وزیراعظم بنے، اسماعیل ہنیہ کو 2017 میں خالد مشعل کی جگہ حماس کا سربراہ بنایا گیا، 62 سالہ اسماعیل ہنیہ نے 1980میں حماس میں شمولیت اختیار کی، اسماعیل ہنیہ متعدد مرتبہ امن مذاکرات کا حصہ رہے۔