اسرائیل کی سیاسی و سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر فوجی قبضہ حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کا اعلان وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیان کے چند گھنٹے بعد کیا گیا ۔
یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل پورے علاقے پر فوجی کنٹرول قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی فوج غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی جبکہ جنگی علاقوں کے باہر شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی‘ ۔
غزہ شہر، جو شمالی پٹی میں واقع ہے، سب سے بڑا اور اہم ترین شہری علاقہ ہے، اسرائیلی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں کسی بھی متبادل تجویز سے نہ تو حماس کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کی منظور کردہ اس قرارداد کو مکمل کابینہ کی منظوری درکار ہوگی، جو ممکنہ طور پر اتوار تک مل سکتی ہے ۔
اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے نیتن یاہو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور جبری بے دخلی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا جواب بھرپور مزاحمت سے دیا جائے گا ۔