پشاور: (تحسین اللہ تاثیر) پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں اضافہ ہونے اور پولس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حکام کی جانب لوگوں کی رہائی کے عوض رقوم طلب کرنے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو 22 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل سنگل بنچ نے لاپتہ افراد کیسز کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ائے روز لاپتہ افراد کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، گلبرگ سے صوابی کے رہائشی کو اغوا کیا گیا اور اب پولیس ان کی رہائی کے بدلے 70 لاکھ روپے طلب کررہی ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ اغوا برائے تاوان کے کیسز میں پولیس اور سی ٹی ڈی حکام ملوث ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی حکام پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ان لاپتہ افراد کی رہائی کے عوض بھاری رقوم طلب کررہے ہیں جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہم نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اور سی ٹی ڈی حکام کے خلاف ان واقعات کی شکایات بڑھ رہی ہیں، عدالت کے پاس اس کے سوا دوسرا کوئی چارہ نہیں کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو طلب کیا جائے۔
بعدازاں عدالت نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو 22 جولائی کو طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ ایک صوبے کے منتخب وزیراعلیٰ کی حیثیت سے یہ واقعات رونما ہورہے ہیں لہذا ان کا اس سلسلے میں کیا کردار رہا ہے؟اور اس ضمن میں اب تک ان واقعات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟