پشاور: ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی زیر صدارت پہلی بار خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ملم جبہ دھماکے میں شہید اور زخمی اہلکاروں کے لئے مغفرت کی دعا کی گئی۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کے امن و امان پر گرم بحث ہوئی ۔ایم پی اے عبدالغنی کا کہنا تھا کہ یہ ملک یہ ادارے ہمارے ہیں،ہمیں وہ حقوق حاصل نہیں جو جمہوری ملک میں حاصل ہوتے ہیں،پاکستانی عوام بانی کے ساتھ کھڑے ہیں عوام نے ثابت کیا ہے، وزیراعلیٰ سمیت کوئی بھی لاہور جلسے کیلئے نہ پہنچ سکے۔
رکن صوبائی اسمبلی عبدالغنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خود سڑک کھولتے رہے ایک جگہ کھولتے دوسری جگہ بند ہوتی،ملک ایسے ترقی نہیں کرسکتا قانون کی عملدآری لازمی ہے۔
معاون خصوصی ہاوسنگ ڈاکٹر امجد نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بارہ ملکوں کے سفارتکار سوات آئے کسی کو خبر نہیں تھی،ڈی سی اور باقی حکام کے علاوہ کسی کو پتہ نہیں تھا،جب دھماکہ ہوتا ہے میڈیا صرف یہ کہتا ہے اتنے شہید و زخمی ہوئے۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ امریکی نیوز ایجنسی خبر دیتی ہے کہ بارہ ملکوں کے سفارتکار گئے حملہ ہوا،یہ ایک معمولی واقعہ نہیں ہے پاکستانی میڈیا سے کیوں چھپاتے ہیں،میڈیا شکر مناتا ہے کہ سفارتکار محفوظ رہے،مگر کانسٹبل کا کون پوچھے گا۔
معاون خصوصی ڈاکٹر امجد کا مزید کہنا تھا کہ باہر کی میڈیا پر خبر بریک ہونا اسٹیبلشمنٹ کے لئے باعث شرم ہے،کسی کو پتہ نہیں تھا جنہوں نے بم بلاسٹ کیا انکو کیسے پتہ چلا،اتنی درست معلومات دہشتگردوں کے پاس کیسے آئیں۔
ڈاکٹر امجد نے سوال اٹھایا کہ کیا اس ملک میں عدالتیں نہیں انصاف نہیں سوات کے امن کو خطرہ ہے،سوات کے جنگلات کو پنجاب لے جانے کے لئے یہ گیم کھیل رہے ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی ارباب عثمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ خوشی ہے دوہفتوں سے جمہوریت اور حقوق پر بات ہورہی ہے،قرارداد میں آپ نے صرف مظاہروں اور ظلم کی مذمت کی ہے جو اب ہورہی ہے،اگر آپ حقیقت مانتے ہیں یا جاننا چاہتے ہیں میرے گھر کے سامنے دھماکے ہوئے،ہم انکے ساتھ ہیں ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔
ایم پی اے وحدت المسلمین علی حادی نے اظہار خیال کرتےہوئے کہا کہ یہ کون ہیں کیسی صورتحال ہے دوفریقین کی جنگ کو پوری قوم پر مسلط کیا جاتا ہے،حکومت جرگے کررہی ہے کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا،سارا بوجھ سیاستدان پر ڈال دیا جاتا ہے کہ وہ علاقے کے مسائل حل نہیں کرتا ۔
صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم کا کہنا تھا کہ سوات کے لوگوں نے بہت تکالیف برداشت کی ہیں،2012کے بعد ہمارے حالات میں بہتری آئی،آج باہر کے لوگ سوات میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں،سوات ملک بھر کے لوگوں کے لئے سیر وتفریح کی جگہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سوات کو دھماکوں اور خودکش حملوں نے برباد کیا تھا،اب ہمیں دوبارہ جھٹکا دینے کی کوشش کی جارہی ہے،ہم آئین مانتے ہیں ادارے مانتے ہیں،ہمارے ساتھ ظلم ہوا۔
مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی ثوبیہ شاہدکا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ این او سی کے بغیر جاوگے تو رکاوٹیں آئینگی،9مئی کا رونا رو رہے ہیں غریب صوبے کے چالیس لاکھ ضائع کردئیے،میری تقریر کی وجہ سے آپ تین بجے روانہ ہوئے،میں نے ریحام خان اور کسی کتاب کی بات نہیں کی۔آپ نو مئی فون کا رونا رورہے ہیں،21 ستمبر کومیں نے آپکو روکا،آپکو فوج سے شکایت ہے آپ لکھیں ہمیں فوج نہیں چاہیے۔
ثوبیہ شاہد کا مزید کہنا تھا کہ آپ لوگ عملی کام کریں تقاریروں سے کوئی فائدہ نہیں،روزانہ چالیس لاکھ اس ایوان پر خرچہ آرہا ہے،آپ اُس فوج کی بات کررہے ہو جنکے کندھوں پر چار سال پھرے ہو،یہ روزانہ فوج کے خلاف بات نہ کریں ڈرامہ بند کریں،فوج معیشت سنبھال رہی ہے بارڈر سنبھال رہی ہے ۔
صوبائی وزیر خوراک میجر سجاد خٹک وزیر زراعت نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں منظور پشتین کے جرگے میں شرکت کریں،سمجھ نہیں آتی انکی بات مانیں یا اور مشران کی بات مانیں،یہ پرائی جنگوں کو لانے والے سپورٹ کرنے والے کون تھے،ان جنگوں کے حق میں فتوے کس نے جاری کئے 80 کے دہائی میں جانا ہوگا۔
میجر سجاد کا کہنا تھا کہ علی امین نے ایپکس کمیٹی میں افغانستان سے بات کرنے کا نہیں کہا تھا منت سماجت کی تھی،ریاست کا بیانیہ ہے کہ ساری دہشتگردی افغانستان سے ہورہی ہے،ابھی اعتراض کس بات پر ہے جب علی امین نے کہا افغانستان سے بات کرلو،خواجہ آصف نے ایسا تاثر دیا جیسے ہم نے ریاست پر چڑھائی کی،آپکا قائد سرعام کہتا ہے پشتون بے وقوف ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر آپ اپنا حق نہیں مانتے آپ بلوچستان وزیرستان ہر جگہ محفوظ ہیں،اگر اپنا حق مانگتے ہیں آپ اسلام آباد میں بھی محفوظ نہیں،ہم اداروں کے خلاف نہیں فوج کو پی ٹی آئی سب سے زیادہ سپورٹ کرتی ہے،ہم شخصیات کے خلاف ہیں جو خود کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔
میجر سجاد کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانی شہری بننے کے لئے سرٹیفکیٹ لینا ہوتا ہے،مر مر کے ہم یہ ثابت نہیں کرسکے،ڈیورنڈلائن کو ہم نے سنبھالا ہے۔