Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعرات, نومبر 13, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • صدقے تھیوا فیم سہیل اصغر کو دنیا سے رخصت ھوئے آج چار سال ھوگئے۔۔۔
    • ناصر علی سید کی عمدہ کاوش( خیال خاطر احباب) کی رسم پزیرائ 15 نومبر کو کی جارھی ھے۔۔۔
    • خیبر پختونخواہ کے ادبی حلقوں کو خیبرٹی وی نے ھمیشہ یاد رکھا۔۔
    • شینو مینو شو ۔ کی واپسی ناظرین کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ۔۔۔
    • بلدیاتی نظام کے حوالے سے ایک توجہ طلب اور سیرحاصل پروگرام( بنیاد) دیکھئے جمشید علی خان کے ساتھ۔
    • پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکار خیبر پختونخوا کے امن کے ذمے دار، ضرورت پڑنے پر دیگر ادارے طلب کئے جائیں گے،امن جرگے کا اعلامیہ
    • 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی دوتہائی اکثریت سے منظور
    • افغانستان کے تاجر پاکستان پر انحصار کے بجائے متبادل راستوں کو اپنائیں، نائب وزیراعظم ملا برادر
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی نئی لہر
    بلاگ

    خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی نئی لہر

    جولائی 6, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Terrorism Returns to Khyber Pakhtunkhwa Amid Rising Militant Activity
    Security Challenges Deepen in Khyber Pakhtunkhwa with New Wave of Violence
    Share
    Facebook Twitter Email

    خیبرپختونخوا خصوصاً قبائلی اضلاع، ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پرتشدد واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ ان علاقوں میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دوبارہ سرگرم ہو چکی ہے، جو اپنے خود ساختہ "آپریشن الخندق” کے تحت مختلف دہشت گرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر رہی ہے۔ اس تنظیم نے یہ آپریشن چند ماہ قبل شروع کیا تھا اور اس کے تحت سکیورٹی فورسز پر حملوں سمیت متعدد پرتشدد کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں۔

    ٹی ٹی پی کے ساتھ ساتھ طالبان کا حافظ گل بہادر گروپ بھی میدان میں سرگرم ہے۔ اس گروپ سے وابستہ کئی چھوٹے گروہ، جن میں "اسود الحرب” نامی ذیلی تنظیم بھی شامل ہے، مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ ان تنظیموں کی سرگرمیوں میں تیزی سے نہ صرف سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ مقامی آبادی کو بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق خیبر اور جنوبی اضلاع میں تین شدت پسند گروپوں  لشکر اسلام، تحریک انقلاب اسلامی اور اتحاد المجاہدین پاکستان  نے ایک نیا اتحاد قائم کر لیا ہے۔ یہ اتحاد مشترکہ کارروائیوں میں مصروف ہے اور حالیہ حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر چکا ہے۔ ان گروہوں کا مقصد مقامی آبادی اور سکیورٹی اداروں کے درمیان اعتماد کو ختم کرنا ہے، اور بظاہر وہ اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں حکومت پر اعتماد کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے، جس کا فائدہ شدت پسند عناصر اٹھا رہے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز کی موجودہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی محض ردعمل پر مبنی ہے۔ کسی واقعے کے بعد جوابی کارروائی تو کی جاتی ہے، مگر پیشگی روک تھام پر توجہ نہیں دی جا رہی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک فعال حکمت عملی اختیار کی جائے جس کے تحت ان تنظیموں کو منظم ہونے سے پہلے ہی غیر مؤثر بنایا جا سکے۔

    موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کچھ حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت ایک نئے فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ماضی میں "آپریشن ضرب عضب” اور "راہ نجات” جیسے اقدامات کے ذریعے دہشت گردوں کا بڑی حد تک صفایا کیا گیا تھا، لیکن اب وہی شدت پسند گروہ دوبارہ منظم ہو کر کارروائیاں کر رہے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلے کا مستقل حل اب تک تلاش نہیں کیا جا سکا۔

    حال ہی میں بعض علاقوں میں ڈرون حملوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ ان حملوں میں استعمال کیے جانے والے ڈرونز جدید فوجی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ کیمرے والے کواڈ کاپٹرز ہوتے ہیں جن کے ساتھ دیسی ساختہ بم باندھ دیے جاتے ہیں۔ ان ڈرونز کا نشانہ اکثر درست نہیں ہوتا جس کے باعث جانی نقصان کے ساتھ ساتھ خوف و ہراس بھی بڑھ رہا ہے۔

    اگرچہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ لگائی جا چکی ہے، تاہم شدت پسند عناصر کی نقل و حرکت بدستور جاری ہے۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ صرف فزیکل سکیورٹی اقدامات کافی نہیں، بلکہ انٹیلیجنس، مقامی شراکت داری اور سیاسی استحکام بھی ناگزیر ہیں۔

    مجموعی طور پر خیبرپختونخوا ایک سنگین سکیورٹی بحران سے دوچار ہے۔ شدت پسند گروہوں کی منظم واپسی، عوام کا حکومتی اداروں سے بڑھتا ہوا عدم اعتماد، اور سکیورٹی پالیسیوں کی خامیاں، سب مل کر صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران پورے ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتا ہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleحضرت امام حسین علیہ السلام نے باطل کے خلاف ابدی جدوجہد کی علامت قائم کی،صدر مملکت اور وزیراعظم کا یومِ عاشور پر خصوصی پیغام
    Next Article سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے نیا پروسیجر 2025 جاری کردیا
    Tahseen Ullah Tasir
    • Facebook

    Related Posts

    شفیع اللہ گنڈاپور اور ایس ایس پی آپریشنز!

    نومبر 7, 2025

    ابابیل فورس،اہلِ پشاور پر ابابیل بن کر ٹوٹ پڑی ہے۔۔۔

    اکتوبر 30, 2025

    خیبر پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کے 28 کیمپ فوری طور پر بند کرانے کا حکم

    اکتوبر 16, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    صدقے تھیوا فیم سہیل اصغر کو دنیا سے رخصت ھوئے آج چار سال ھوگئے۔۔۔

    نومبر 13, 2025

    ناصر علی سید کی عمدہ کاوش( خیال خاطر احباب) کی رسم پزیرائ 15 نومبر کو کی جارھی ھے۔۔۔

    نومبر 13, 2025

    خیبر پختونخواہ کے ادبی حلقوں کو خیبرٹی وی نے ھمیشہ یاد رکھا۔۔

    نومبر 13, 2025

    شینو مینو شو ۔ کی واپسی ناظرین کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ۔۔۔

    نومبر 13, 2025

    بلدیاتی نظام کے حوالے سے ایک توجہ طلب اور سیرحاصل پروگرام( بنیاد) دیکھئے جمشید علی خان کے ساتھ۔

    نومبر 13, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.