دنیا بھر میں پھیلی ہوئی بھارتی سکھ برادری نے وزیرِاعظم نریندر مودی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔ سکھ رہنماؤں اور کارکنان نے الزام لگایا ہے کہ نریندر مودی ایک قاتل ہے جس نے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کی خاطر بے گناہوں کا خون بہایا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سکھ برادری نے ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ نریندر مودی کے خلاف نیشنل اور انٹرنیشنل عدالتوں میں مقدمات درج کروائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ،مودی نے ان لوگوں کو قتل کروایا جنہوں نے اس کی فسطائیت اور ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف آواز بلند کی۔ اب وہ وقت آ چکا ہے جب دنیا مودی کے اصل چہرے کو پہچانے اور اسے پھانسی کی سزا دلوانے میں مدد کرے۔
سکھ رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے کم از کم تین ججز اور متعدد سرکاری افسران کو قتل کرایا، جنہوں نے اس کے غیر قانونی اقدامات پر سوال اٹھانے کی جسارت کی۔ اس کے علاوہ، کئی اہم عہدوں پر بیٹھے افسران کا تبادلہ صرف اس لیے کیا گیا تاکہ مودی کے خلاف حقائق سامنے نہ آ سکیں۔
بھارتی سکھوں نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملے سمیت بھارت میں ہونے والے کئی بڑے واقعات مودی کی ہدایت پر کیے گئے تاکہ وہ ان کا الزام پاکستان پر ڈال کر سیاسی فائدہ اٹھا سکے اور انتخابی مہم کو کامیاب بنا سکے۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی بھارتی سکھ برادری کے الزامات کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ کو بچانے کے لیے مسلسل جھوٹ بول رہا ہے اور بھارت کو ایک انتہاپسند ریاست میں تبدیل کر رہا ہے۔
ایک دفاعی ماہر نے کہا،مودی کے عزائم نہ صرف بھارت کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بڑھا رہے ہیں، بلکہ خطے میں بھی کشیدگی کا سبب بن رہے ہیں۔
نریندر مودی کے خلاف بھارتی سکھوں کا احتجاج اب محض جلسوں اور ریلیوں تک محدود نہیں رہا۔ اب یہ آواز عالمی عدالتوں تک پہنچنے والی ہے۔ سکھ برادری نہ صرف مودی کو قاتل قرار دے رہی ہے بلکہ اسے پھانسی دلوانے کے لیے قانونی جنگ شروع کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ بین الاقوامی برادری پر اب دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ بھارتی اقلیتوں کی آواز سنے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔