صوابی میں کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ نے قیامت خیز مناظر پیدا کر دیے۔ اچانک برسنے والی بارشوں سے سیلابی ریلے نکل آئے جنہوں نے کئی گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متعدد مکانات ڈوب گئے جبکہ کئی افراد ان ریلوں میں بہہ گئے۔
ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے بتایا کہ دالوڑی گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں کلاؤڈ برسٹ نے شدید تباہی مچائی۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کے ریلے کے بہاؤ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پہاڑی علاقوں میں مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر امدادی ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ ہری پور اور مردان سے بھی ریسکیو ٹیموں کو مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
سوات میں بارشوں سے تباہی
دوسری جانب سوات میں طوفانی بارشوں نے درجنوں دیہات کو متاثر کیا۔ ظاہر آباد، شہید آباد، مکان باغ، ملا بابا، محلہ بنگلادیش، رحیم آباد، کوکورائی، منگلور، بشنبڑ اور شگئی وہ علاقے ہیں جہاں بارشوں نے زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مقامی شہریوں نے شکایت کی کہ مکان باغ، سیدو شریف روڈ اور ملا بابا سمیت کئی علاقوں میں چار روز سے بجلی بند ہے۔ پانی کی فراہمی معطل ہے اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ ملا بابا روڈ بھی چار دن بعد تاحال ٹریفک کے لیے بحال نہیں ہو سکا، نکاسی آب نہ ہونے کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سوات میں بارشوں کے نتیجے میں 400 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے کئی مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ 124 تعلیمی ادارے متاثر ہوئے جبکہ 3 ادارے مکمل طور پر گر گئے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو کلاؤڈ برسٹ اور طوفانی بارشوں کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے۔ متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اپنے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 660 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئیں جن کی تعداد 392 ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 164، سندھ میں 29، بلوچستان میں 20، گلگت بلتستان میں 32، آزاد کشمیر میں 15 اور اسلام آباد میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ این ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہیں تاکہ مزید نقصانات کو روکا جا سکے۔