خیبرپختونخوا میں پنشن اصلاحات پر مذاکرات ناکام ہونے کے بعد سرکاری ملازمین نے آج سے دفاتر بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین نے پنشن اصلاحات کیخلاف احتجاج کرتے پشاور میں احتجاجی دھرنا دیا جس کے باعث پشاور کے ٹریفک کا نظام ایک بار پھر درہم برہم ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے بتایا ہے کہ حکومت مطالبات ماننے کو تیار نہیں ، اور پنشن ہمارا حق ہے جسے چھیننے نہیں دینگے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین نے پنشن اصلاحات کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا، ملازمین نے صوبائی حکومت سے پنشن اصلاحات کے نام پر پنشن نظام میں تبدیلیوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبات نہ ماننے پر آج سے صوبے کے تمام سرکاری دفاتر، کالجز اور ہسپتال بند کرنے کا اعلان کردیا۔
احتجاجی ملازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کمبل اور ضروری سامان لے کر پشاور پہنچیں اور صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے زعما نے خود 126دن دھرنا دیا تھا۔ 2021ءمیں ان کے وزیر اعظم عمران خان سے حق لیا تھا تو یہ ان کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔
سرکاری ملازمین ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ پنشن اصلاحات کے نام پر سرکاری ملازمین سے ان کا حق چھینا جا رہا ہے، ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد صرف پنشن کا سہارا ہوتا ہے لیکن صوبائی حکومت اب وہ سہارا بھی چھیننا چاہتی ہے، جس نظام کے تحت اب تک تمام امور نمٹائے جا رہے تھے، حکومت اسی نظام کو فی الفور بحال کرے۔
ملازمین کے احتجاج کے باعث خیبر روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوگیا جس پر ٹریفک وارڈنز پشاور نے ریڈیو پر مسلسل 15منٹ بعد پشاورکی سڑکوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جبکہ سوشل میڈیا پر بھی تفصیلات جاری کی جارہی تھیں۔
صدر ملازمین ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت کے ارادے کچھ اور ہیں، پنشن میں مزید کٹ لگانے کی باتیں ہورہی ہیں، مداکرات میں کوئی مثبت جواب نہیں ملا، اس لئے آج دوبارہ احتجاج کرینگے، صدر اگیگا سمیع اللہ خلیل نے ہدایت کی کہ صوبہ بھر سے آئے سرکاری ملازمین پشاور میں ہی موجود رہیں اور جمعرات کی صبح دوبارہ احتجاج کیلئے اکٹھے ہوں۔