بھارت طویل عرصے سے دوسرے ممالک میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کی واضح مثال پاکستان 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادو کی گرفتاری کی صورت میں دنیا کے سامنے لایا۔
پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی غیر معمولی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے رنگے ہاتھوں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے اس وقت گرفتار کیا، جب وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف تھا۔ یہ کامیاب آپریشن دنیا کی معروف انٹیلی جنس اکیڈمیوں کے نصاب کا حصہ بن گیا ہے۔
یہ پہلا موقع تھا جب کسی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس افسر کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ یہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بے مثال مہارت کا ثبوت ہے، جس نے بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھا دیے۔
کلبھوشن یادو کی گرفتاری کے بعد پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس کے پورے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کیا، جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے تھا۔ کلبھوشن یادو کی گرفتاری کے بعد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ دورانِ تفتیش، کلبھوشن نے تسلیم کیا کہ وہ بھارتی حکومت اور را کے احکامات پر پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کر رہا تھا۔ اس کے پاس سے ہندوستان کے اصلی دستاویزات (پاسپورٹ، شناختی کارڈ، جو کور نام حسین مبارک پٹیل سے بنائے گئے تھے) برآمد ہوئے۔
کلبھوشن نے انکشاف کیا کہ اس کے براہِ راست رابطے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور انڈین نیول انٹیلی جنس کے چیف کے ساتھ تھے، اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کے احکامات براہِ راست اجیت دوول سے لیتا تھا۔
یہ تاریخی کامیابی، جو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حاصل کی، اپنی نوعیت کی منفرد مثال ہے۔ اس کامیاب انسدادِ دہشت گردی آپریشن کو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔
دوسری جانب نو سال گزرنے کے بعد بھی بھارت نے کلبھوشن یادو کو بے یار و مددگار چھوڑا ہوا ہے، جس کا اسے شدید دلی رنج ہے۔ بھارت کے مذموم عزائم دنیا پر آشکار ہونے کے بعد پاکستان، بالخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ تاہم، بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی کی پالیسی سے باز نہیں آیا اور اب وہ دوسرے ممالک، بشمول کینیڈا اور امریکہ، میں بھی خفیہ آپریشنز میں ملوث پایا گیا ہے۔ بھارت کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، جن پر عالمی برادری کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔