فتنہ الخوارج ایک شدت پسند دہشت گرد گروہ ہے جو اسلام کا غلط استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں بدامنی، دہشت گردی اور خانہ جنگی کو فروغ دیتا ہے۔ علماء نے متفقہ طور پر ان کے نظریات اور اقدامات کو غیر اسلامی قرار دیا ہے۔ ان کے حملے نہ صرف معصوم شہریوں، اسکولوں اور اسپتالوں پر ہوتے ہیں بلکہ یہ پاکستان کے دفاع کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کی سازش بھی کرتے ہیں۔ ان کا نام نہاد جہاد، قرآن، سنت اور اجماعِ امت کے سراسر خلاف ہے۔ علما نے اسے فتنہ، بغاوت اور اسلام کے خلاف جنگ قرار دیا ہے۔
حال ہی میں فتنہ الخوارج کے سرغنہ، عالمی دہشت گرد مفتی نور ولی محسود کا ایک بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں یہ سفاک دہشت گرد اسلام کے نام پر اسلام سے ہی غداری کر رہا ہے۔ فتنہ الخوارج کے سربراہ مفتی نور ولی محسود نے اپنے تازہ بیان میں غیر مسلم دشمن قوتوں سے معاہدے کو شریعت کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ اس کا یہ بیان نہ صرف اسلامی تعلیمات کی گمراہ کن توجیہہ ہے بلکہ پاکستان کے خلاف بیرونی سازشوں کی کھلی تصدیق ہے۔ یہ دعویٰ کہ "کفار” سے اتحاد بعض اوقات ناگزیر ہے، پاکستان کی سیکیورٹی رپورٹس کو سچ ثابت کرتا ہے، جو ہندوستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کو مالی و لاجسٹک مدد کی نشاندہی کرتی ہیں۔
نور ولی محسود کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کے ماحول میں تحریک طالبان پاکستان، اسرائیل اور بھارت, پاکستان کے خلاف اکٹھے ہیں جبکہ عالم اسلام کے مسلمان پاکستان کے ساتھ ہیں۔
خارجی نور ولی محسود کے بیانات پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتے ہیں کہ افغانستان میں مقیم دہشت گرد، جو تحریک طالبان پاکستان کے نام سے سرگرم ہیں، کفر کے آلہ کار ہیں اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ان دہشت گردوں کے لیے ہندوستان کی حمایت اور حمایت کے ثبوت موجود ہیں جو دنیا کے سامنے پیش کیے گئے ہیں۔ نور ولی محسود کی طرف سے پاکستان کے پچیس کروڑ مسلمانوں کے خلاف بھارت اور اسرائیل کی حمایت کا اعلان یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ جس طرح اسلام اور پاکستان کے عوام مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں اسی طرح اسرائیل، بھارت اور تحریک طالبان ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ جو شخص کسی مومن کو بغیر کسی شرعی اور شرعی وجہ کے قتل کرے گا وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ آج یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ایک غیر ملکی فتنہ ہے جو اس فتنہ کا تسلسل ہے جس نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا اور اس فتنہ کے پیچھے کفار کا ہاتھ تھا۔
خارجی نور ولی محسود کے اس بیان سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ ٹی ٹی پی کے دوست کون ہیں۔ اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والا یہ دہشت گرد بھارت اور اسرائیل کو اپنا دوست قرار دے رہا ہے۔
ریاست کی جانب سے فتنہ الخوارج قرار دینے والی تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کا کفار سے امداد لینے کا بیان خلاف شریعت ہے اورپاکستان کے جید علماء نے اس کو غیر شرعی قرار دیا ہے ۔ خارجی نور ولی محسود کا ہندو کافروں سے معاہدوں کو جہاد قرار دینے پر خیبرپختونخوا کے عوام کا بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ نور ولی محسود کے بیان نے یہ ثابت کیا ہےکہ فتنہ الخوارج اسلام سے خارج ہیں۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ فتنہ الخوارج یہودیوں، کفار اور بھارت کے لیے کام کر رہے ہیں۔