اسلام آباد (ویب ڈیسک) اگرچہ الیکشن کمیشن کا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ قانونی طور پر درست ہے تاہم اس سے یاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا۔ اس رائے کا اظہار سینئر تجزیہ نگاروں نے خیبر نیوز کے پروگرام ’’خیبر آن لائن‘‘ میں کیا۔
پروگام میں مزید کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ جانے اعلان، کیا اس بار پی ٹی آئی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کو اعلیٰ عدلیہ سے ریلیف مل جائے گا، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ایک ممبر کی جانب سے اختلافی نوٹ قابل غور ہے، جس میں کہا گیا ہے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کی صورت میں تمام نشستیں اس وقت ک خالی چھوڑ دی جائیں جب تک پارلیمان آئینی ترمیم کی صورت میں وضاحت نہ کرے۔
پروگرام میں ایک کالر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی عدم استحکام مزید بڑھ رہا ہے ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر معاشی استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے۔
سنی انتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے سے ایک عجیب صورتحال بنے گی، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حمایت یافتہ سنی اتحاد نے 91 سیٹیں حاصل کی ہیں جبکہ دیگر جماعتیں ملکر 25 سیٹیں بھی حاصل نہیں کر سکیں۔ مگر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صوبائی اسمبلی کی خواتین اور اقلیتیوں کیلئے مختص 30 مخصوص نشستیں اب ان پارٹیوں میں تقسیم کر ی جائیں گی جو 30 جنرل سیٹیوں پر کامیاب نہیں ہوئے۔ ایسی صورتحال میں ممبر پنجاب کا اختلافی نوٹ قابل غور ہے۔
اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی کی مثال بھی موجود ہے جن کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی نہ ہونے کے باوجود بھی ایک مخصوص سیٹ دی گئی تھی۔ تجزیہ کار انور علی بنگش نے حالیہ فیصلہ کا ذمہ دار بھی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو قرار دیا اور کہا کہ ان کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی حاصل نہیں ہے، اس لئے پی ٹی آئی قانونی ٹیم کو سنی اتحاد کے ساتھ اتحاد نہیں کرنا چاہیے تھا۔
دوسرا پی ٹی آئی قیادت کو اپنی سیاست کے بیانیے میں تبدیلی لانی ہوگی۔ جب تک انکا بیانیہ پاکستان کے مقتدرہ کے خلاف ہوگا اور اداروں تنقید کا نشانہ بنائیں گے تب تک انکو اس طرح کے مسائل درپیش ہوں گے۔
پی ٹی آئی کا یہ رویہ کہ حکومت کو چلنے نہیں دیں گے نہ صرف غلط ہے بلکہ ملکی سالمیت کے بھی خلاف ہے، موجودہ معاشی صورتحال میں پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان میں جمہوریت کمزور ہے، ایسے میں سیاسی جماعتوں کو ایسے تمام اقدمات سے گریز کرنا چاہئے جس سے جمہوریت مزید کمزور ہو۔ پی ٹی آئی کے دور اقتدار تک پاکستان میں جمہوریت ہائبرڈ رجیم تھا مگر اب یہ آمرانہ نظام کی طرف جارہا ہے۔ اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت کے استحکام کیلئے کام کریں۔