افغان دارالحکومت کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی، تجارتی سامان کی نقل وحمل پر تبادلہ خیال ہوا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے تجارتی سامان کی نقل و حمل تیز ہوسکتی ہے ۔
وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ افغان حکومت سے کہا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے جب کہ یہ درخواست بھی کی کہ خطے کی ترقی کیلئے مل کر کام کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لیے اب 2 کمپنیاں شامل کردیں ہیں جب کہ پاکستان اور افغانستان کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے فائدہ ہوگا، طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کو جلد فعال کیا جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اب جب ہم تجارت کھول رہے ہیں اور دونوں حکومتیں ملکر سہولیات فراہم کررہی ہیں تو پاک افغان تجارت میں اضافہ ضروری ہے جس کے لیے پاکستان اور افغانستان میں تجارتی وفود کا تبادلہ ضروری ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجر برادری اس سے فائدہ اٹھائے ۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے 4 اصولی فیصلے ہوئے جس میں پہلے نمبر پر یہ ہے کہ افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجاجائے گا جس پر پہلے سے ہی عمل ہورہا ہے کیوں کہ یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے اور بطور ہمسایہ یہ ہمارا فرض ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہی حکومت کی ہدایات بھی ہیں لیکن کہیں اگر کوئی شکایات موصول ہوں تو اس پر فوری ایکشن لیا جائے گا اور اس کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات جاری کی جائیں گی اور اس کا نوٹی فکیشن 48 گھنٹے میں جاری کیا جائے گا اور اس شکایت کو حل کیا جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ مہاجرین واپس آرہے ہیں جن کی جائیدایں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں، میں نے یہ بھی سنا کہ کہیں پر یہ اعلان ہوا کہ ان سے کوئی بھی جائیدیں نہ خریدیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان کی ایسی کوئی ہدایات موجود نہیں ہیں، اس حوالے سے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تمام شکایات کا ازالہ کرے گی ۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم نے افغانستان کو یہ درخواست کی ہے کہ ہمیں ملکر اس خطے کی بہتری اور امن وامان کے لیے ملکر قائم کرنا ہے اور اس کے لیے ہم افغانستان میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی کرنے کے لیے اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے نہیں دیں گے ۔
وزیر خارجہ کے مطابق افغان حکومت سے درخواست کی کہ برائے مہربانی آپ بھی اس کو روکیں اور ہم ملکر سختی سے اس سے نمٹیں گے کہ ہماری سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کے حوالے سے استعمال کرنے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی کرے گا تو ہم دونوں ذمہ دار ہوں گے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں ۔