پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے طورخم بارڈر کے ذریعے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجا جا رہا ہے۔ محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اب تک لاکھوں افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق آج صرف طورخم بارڈر سے 2,491 افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیجا گیا، جن میں سے 746 افراد کے پاس پاکستان میں قیام کی کوئی قانونی دستاویزات موجود نہیں تھیں۔
محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک خیبرپختونخوا کے مختلف بارڈرز کے ذریعے 743,000 سے زائد افغان شہری واپس افغانستان جا چکے ہیں، جن میں سب سے بڑی تعداد طورخم بارڈر سے گئی ہے۔
وطن واپس جانے والے افغان شہریوں میں 6 لاکھ 5 ہزار 992 ایسے افراد شامل ہیں جو پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے، یعنی ان کے پاس نہ ویزا تھا، نہ مہاجر کارڈ، اور نہ ہی کسی قانونی رہائش کی اجازت۔
اب تک 89,467 ایسے افغان مہاجرین جن کے پاس "پروف آف رجسٹریشن کارڈز” تھے، انہیں بھی واپس بھیجا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ 48,254 ایسے افراد جن کے پاس "افغان سٹیزن کارڈز” تھے، وہ بھی افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی افغان شہریوں کی سب سے بڑی تعداد نے واپسی کے لیے طورخم بارڈر کا راستہ اختیار کیا، جہاں حکومتی ادارے روزانہ کی بنیاد پر رجسٹریشن، سکریننگ اور انخلا کے عمل کو مکمل کر رہے ہیں۔
پاکستان میں افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کئی دہائیوں سے مقیم ہے، لیکن حالیہ برسوں میں سیکیورٹی، معاشی اور انتظامی وجوہات کی بنا پر حکومت نے غیر قانونی مقیم افراد کے انخلا کا فیصلہ کیا۔ اس اقدام کو عالمی سطح پر ملا جلا ردعمل ملا ہے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نرمی برتی جانی چاہیے، جبکہ دیگر کا مؤقف ہے کہ قانون کی عملداری ہر حال میں ضروری ہے۔