اسلام آباد: جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کے واقعہ کے بعد پاکستان نے اپنی سیکیورٹی حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے "دی رولز آف گیم چینجنگ” کے تحت نئی سیکیورٹی پالیسی کی تفصیلات جاری کی ہیں، جس کا مقصد ملک کے داخلی اور خارجی امن و امان کو بحال کرنا ہے۔
یہ نئی حکمت عملی ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور فوجی کارروائیوں کی شدت کو کم کرنے کے لئے تیار کی گئی ہے، جس میں خاص طور پر دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈ فوجی آپریشنز کی بات کی گئی ہے۔ پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کا اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوا، اس لیے اب صرف فوجی کارروائی ہی واحد حل نظر آ رہا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس حکمت عملی کے تحت ان دہشت گرد گروپوں کے سرکردہ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ان عسکری گروپوں کے رہنماؤں کو ٹارگٹڈ کارروائیوں کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹایا جائے گا تاکہ ان کی سرگرمیوں پر قابو پایا جا سکے اور امن کی فضا بحال ہو سکے۔
پاکستان کے سرکاری حکام نے یہ بھی کہا کہ نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان کشمیر میں آزادی کے حامیوں کی مدد دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ حکومتی بیانات کے مطابق، یہ اقدامات بھارت کو کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کے طور پر کیے جائیں گے اور اس سے پاکستان کی کشمیر پالیسی میں ایک نیا موڑ آ سکتا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ملک کی فوج اور سیکیورٹی ادارے اس حکمت عملی کو کامیابی سے عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہیں۔ "ہماری فورسز اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے پوری طرح متحرک ہیں اور تمام وسائل کو استعمال کیا جائے گا تاکہ ان دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا جا سکے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔”
پاکستان کی حکومت نے اپنے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نیا حکمت عملی میں مکمل تعاون کریں اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر امن قائم کرنے کی کوششیں تیز کریں۔