اسلام آباد میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے تازہ ترین مذاکرات کا دور منعقد ہوا، جس میں ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا، دونوں ممالک نے کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ، داعش سمیت تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف مؤثر حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔
اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پر اہم مذاکرات وزارتِ خارجہ میں ہوئے جس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے سپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایکٹنگ کوآرڈینیٹر برائے کاؤنٹر ٹیررازم گریگوری ڈی لوگیرفو نے کی ۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروہ خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں ۔
بیان کے مطابق امریکہ نے پاکستان کی جانب سے دہشت گرد عناصر کو قابو میں رکھنے کی کامیاب کوششوں کو سراہا، اس موقع پر امریکی وفد نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے اور خضدار میں اسکول بس پر بم دھماکے میں شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت بھی کی ۔
ترجمان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں یہ بھی طے پایا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دہشت گردانہ استعمال کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی، دونوں ممالک نے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے اور انسداد دہشت گردی کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔
پاکستان اور امریکہ نے عالمی فورمز، خصوصاً اقوام متحدہ میں قریبی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ دیرپا امن و استحکام کے لیے مسلسل اور باقاعدہ روابط نہایت ضروری ہیں ۔
مذاکرات میں پائیدار اور منظم روابط دہشت گردی کے خاتمے اور امن و استحکام کے فروغ کے کو ناگزیر قرار دے کر اس پر اتفاق کیا گیا ۔