اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں موجود افغانی باشندوں کے حوالے سے پرانی پالیسی پر ہی عمل درآمد ہو گا، ابھی اس حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کے کوئی احکامات نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان حکام کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ نہ آئے، افغانستان کا پاکستان پر لگائے جانے والے ہر طرح کے الزامات کی ہم تردید کرتے ہیں، پاکستان پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی بھی کوشیش کے لیے تیار ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم افغان حکومت پر دباو ڈال رہے ہیں کہ وہاں موجود ٹی ٹی پی پناہ گاہوں کا مسئلہ انہوں نے حل کرنا ہے، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جائے، یہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لیے بھی خطرناک ہے، ہماری سیکیورٹی فورسز چوکس ہیں، ہم اس کو کثیر الجہتی فورمز پر بھی افغانستان سے اٹھا رہے ہیں ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ناظم امور کا درجہ سفیر کا نہیں ہے، جن ملکوں نے افغانستان میں سفیر لگائے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ یہ امر افغانستان کو مکمل تسلیم کر نے کے برابر نہیں، پاکستان عالمی برادری اور حالات کو دیکھ کر افغانستان کو تسلیم کر نے کا فیصلہ کرے گا ۔
پاکستان نے افغانستان کے پاکستان پر داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات مسترد کردیے، ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی پاکستان پر داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کیمپس کے خاتمے کے لیے افغان حکام پر زور دیتے ہیں ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسائل کا حل اگر کسی طرح کروایا جا سکتا ہے تو ہم خیر مقدم کرتے ہیں، کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق ملنا چاہیے، کشمیری قیدیوں کے حوالے سے دہلی میں ہمارا سفارتخانہ اور سفیر اس معاملے پر کام کر رہا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ مراکش میں پچھلے ہفتے کشتی کا المناک حادثہ پیش آیا، 22 پاکستانی خوش قسمتی سے اس حادثے میں بچ گئے جن کی فہرست شئیر کی گئی ہے، واقعے کی مزید نگرانی کی جا رہی ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مراکش حکام نے تمام تر معاملات میں بھرپور تعاون کیا، مراکش کشتی واقعہ ایک بہت نازک معاملہ ہے، میڈیا ایڈیٹرز اور صحافیوں پر اس حوالے سے بہت دباو تھا، تاہم دفتر خارجہ کی اپنی حدود و قیود ہیں، ہم نہیں چاہتے ہمارا ڈیٹا یا معلومات بعد میں غط ثابت ہو ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے جاں بحق یا زندہ بچنے کی غلط معلومات نہیں دے سکتے جو متاثرہ خاندان کے لیے پریشانی کا باعث بنے، کشتی حادثہ کا مقام مراکش کے دارالحکومت رباط سے 2 گھنٹے کے فاصلے پر ہے ۔