Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, جولائی 4, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت نے اسے روکا تو يہ جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
    • مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق
    • دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ
    • باکو: وزیراعظم شہبازشریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
    • پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کی ٹرافی اپنے نام کرلی
    • کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 3 افراد جاں بحق، 6 زخمی
    • ملک بھر میں 6 سے 10 جولائی کے درمیان موسلادھار بارشوں کی پیشنگوئی
    • عالمی سطح پر بڑی پیشرفت ،روس نے افغانستان کی طالبان حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرلیا
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » پاکستان میں گداگری کا بڑھتا ہوا رجحان
    اہم خبریں

    پاکستان میں گداگری کا بڑھتا ہوا رجحان

    دسمبر 4, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The Rising Issue of Beggary in Pakistan
    2. پاکستان میں گداگری: وجوہات، اثرات اور تدابیر
    Share
    Facebook Twitter Email

    پاکستان میں گداگری ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو نہ صرف شہری علاقوں بلکہ دیہاتوں، گلیوں اور بازاروں تک پھیل چکا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ فقیری کو ایک آسان ذریعہ معاش سمجھتے ہیں، اور یہ مسئلہ ملک کی معیشت، سماجی ڈھانچے اور اخلاقی اقدار پر سنگین اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    پاکستان میں روزانہ 38 ملین افراد گداگری کرتے ہیں، جو نہ صرف اپنی ضروریات کے لیے بلکہ اکثر اپنے اور اپنے خاندان کے لیے گزارا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں گداگری کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں گداگر روزانہ ہزاروں روپے جمع کرتے ہیں۔ کراچی میں اوسطاً گداگر 2,000 روپے، لاہور میں 1,400 روپے اور اسلام آباد میں 950 روپے جمع کرتے ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں گداگری کے ذریعے یومیہ 32 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں، جو کہ سالانہ 117 کھرب روپے (تقریباً 42 ارب ڈالر) بنتے ہیں۔ یہ رقم پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (GDP) کا تقریباً 12 فیصد ہے۔

    گداگری کے مسئلے کی وجوہات میں بے روزگاری، تعلیمی اداروں کی کمی، غربت اور بعض اوقات مقامی لوگوں کے لیے ایک سستی مدد کا ذریعہ شامل ہیں۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دوسروں سے مدد حاصل کرنے کے بجائے، خود گداگری کرنا آسان ہے، خاص طور پر جب یہ کام انہیں فوری طور پر مالی فوائد فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، بچے اور بزرگ افراد بھی اس کام میں ملوث ہیں کیونکہ وہ اپنی جسمانی حالت یا معذوری کی وجہ سے دوسرے کام نہیں کر سکتے۔

    گداگری کے مضر اثرات اور اس کا معاشرتی اثر

    گداگری نہ صرف معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے بلکہ یہ معاشرتی طور پر بھی ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اگرچہ لوگوں کی مدد کرنا ایک فطری عمل ہے، مگر جب گداگری ایک منظم اور کاروباری شکل اختیار کر لیتی ہے، تو اس کے سماجی اثرات زیادہ ہوتے ہیں۔ لوگوں کی طرف سے یہ سوچنا کہ وہ گداگروں سے نمٹنے کے بجائے انہیں مالی مدد فراہم کریں، ایک خطرناک رجحان ہے کیونکہ یہ گداگری کو مزید فروغ دیتا ہے۔

    بیرون ملک گداگری

    پاکستانی گداگر اب بیرون ملک بھی گداگری کرنے جا رہے ہیں، جس سے ملک کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ جولائی میں حکومت نے ان پاکستانی گداگروں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا جنہوں نے سعودی عرب، ایران اور عراق جیسے ممالک میں گداگری کی۔ اس عمل کو کچھ افراد نے مذہبی مقامات پر عبادت کرنے کے لیے حج یا زیارت کے بہانے استعمال کیا۔ حکومت کے اس اقدام کا مقصد پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو بہتر بنانا ہے اور گداگری کے ذریعے ملک کی بدنامی سے بچنا ہے۔

    گداگری کے خاتمے کے اقدامات

    پاکستان میں گداگری کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، حکومت کو تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے چاہیے تاکہ افراد گداگری کے بجائے باعزت روزگار اختیار کریں۔ اس کے علاوہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس مسئلے پر سختی سے نظر رکھنی ہوگی تاکہ غیر قانونی طور پر گداگری کرنے والوں کو پکڑا جا سکے اور ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

    گداگری کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

    تعلیمی مواقع کا فروغ: گداگری کے خاتمے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں کی تعداد بڑھائے اور لوگوں کو ہنر مند بنانے کے لیے تربیتی پروگرامز شروع کرے۔

    روزگار کے مواقع فراہم کرنا: بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے حکومت کو چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔

    قانونی اقدامات: گداگری کے خلاف سخت قوانین بنانا اور ان پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے تاکہ یہ مسئلہ ملک کے لیے مزید پیچیدہ نہ ہو۔

    گداگری ایک سنگین معاشرتی مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے حکومت، شہری اور ادارے مل کر کام کریں گے۔ اگر ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور گداگری کو فروغ دینے کی بجائے تعلیم اور روزگار کے مواقع پر توجہ مرکوز کریں، تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleمہنگائی کم ترین سطح پر آگئی ، اب معاشی استحکام کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہے،وزير خزانہ
    Next Article خیبرپختونخوا میں یکم جنوری سے لائف انشورنس سیکم شروع کرنے کا فیصلہ
    Tahseen Ullah Tasir
    • Facebook

    Related Posts

    مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق

    جولائی 4, 2025

    دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ

    جولائی 4, 2025

    پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کی ٹرافی اپنے نام کرلی

    جولائی 4, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت نے اسے روکا تو يہ جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف

    جولائی 4, 2025

    مظفرآباد: سیاحوں کی گاڑی دریائے نیلم میں گرنے سے خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق

    جولائی 4, 2025

    دو طبقات، دو کہانیاں: عام پاکستانی بمقابلہ اشرافیہ

    جولائی 4, 2025

    باکو: وزیراعظم شہبازشریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

    جولائی 4, 2025

    پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کی ٹرافی اپنے نام کرلی

    جولائی 4, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.