گڑھی خدا بخش: شہید بے نظیر کی 17ویں برسی پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نہ سلیکیڈ ہے اور نہ فارم 47والی ہے، ہم نےاس وقت فیصلہ کیا ،جومہنگائی میں کمی اوراستحکام لانےوالوں کا ساتھ دیں گے، ہم نےاس وقت معاہدے پردستخط کیے تھے، ایک سیاست دان ان کےبارے میں کہتا تھا جب مشکل میں ہو تو پاؤں جب نکل جاتے ہو توگریبان پکڑتےہیں ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو غریب کی لیڈر تھیں، انہوں عالمی سطح پر لیڈر تسلیم کیا گیا، محترمہ نے شہادت تسلیم کی لیکن اپنے نظریے پر سمجھوتا نہیں کیا، بے نظیر کی سیاسی جدوجہد تاریخ کا حصہ ہے، وہ کبھی کسی آمر اور دہشت گرد کے سامنے نہیں جھکیں، ان کی 30 سال کی سیاسی جدوجہد آپ کے سامنے ہے، بے نظیر بھٹو کسانوں ، ہاریوں کی آواز تھیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسی جگہ پر کھڑا ہے جہاں مشکل ہی مشکل ہے، عوام مشکل میں اس لیے ہیں کہ محترمہ کو شہید کیا گیا ، اسلام آباد میں ایسی کٹھ پتلیاں ہیں جنہیں صرف کرسی کا شوق ہے ، یہ کٹھ پتلیاں ایٹمی اثاثوں کا سودا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ، بے نظیر کو اس لیے شہید کیا گیا تاکہ ان کٹھ پتلیوں کو لایا جاسکے ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نےحکومت سازی کےدوران کہا آپ حکومت بنائیں، ہم نےمعاہدے میں لکھا پی ایس ڈی پی مل کربنائیں گے اور سیلاب متاثرین کی ضروریات کو پورا کریں گے، ہم نے حکومت سازی کے دوران کوئی وزارت نہیں مانگی تھی، آج افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم معاہدے پرعملدرآمد کرانےمیں ناکام رہے ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس طرح حکومتیں نہیں چلتیں، حکومت کی ذمہ داری ہے ہرمسئلے پر پارلیمان کواعتماد میں لے، اگراتفاق رائے سے چلیں گے تو عوامی مسائل کا حل نکال لیں گے، حکومت کےپاس یکطرفہ فیصلےکرنےکا مینڈیٹ موجود نہیں ہے ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کےپاس اتفاق رائے سے فیصلے کرنےکا مینڈیٹ موجود ہے، صدرسےاپیل کرتا ہوں وہ حکومت کو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کی تجاویزدیں، اتفاق رائے سے کیے جانے والے فیصلے ہی مضبوط ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگرہم نےدہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہےتواتفاق رائےسےفیصلےکریں، اگرہم نےسیاسی استحکام لانا ہےتوتمام فیصلےاتفاق رائےسے کیےجائیں، حکومت کی کینال کی پالیسی پرہمیں سخت اعتراض ہے، حکومت کی کینال سےمتعلق پالیسی ہمارے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔