پشاور میں راہزنی وارداتوں کی روک تھام میں ابا بیل فورس مکمل طورپر مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ہوگئی ہیں
پشاور میں ابابیل فورس رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام کیلئے مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ابابیل فورس کے 80سے زائد موٹرسائیکلوں اور 170سے زائد اہلکاروں پر مشتمل دستے کا کام رہزنی کی وارداتوں پر قابو پانا ہے تاہم اس کے باوجود وارداتے کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے ہیں۔اس فورس کی روزانہ 200 کلومیٹر سے زیادہ گشت کرنے کے باوجود نظر کبھی کسی رہزنی کی واردات پر نہیں پڑی۔فورس کے قیام کا اثر جرائم کی کمی پر پڑا ہو یا نہ ہو تاہم صوبے کے خزانہ پر بہت پڑا ہے۔ماہانہ جہاں سے لاکھوں روپے اس فورس پر خرچ ہوتے ہیں۔
2021 میں ابابیل فورس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کیلئے صوبے کے 18 اضلاع سے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال ابابیل فورس نے مختلف کارروائیوں میں بھاری مقدار میں منشیات برآمد کرتے ہوئے ملوث سینکڑوں ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام تو خیبرپختونخوا پولیس کی ابابیل فورس سےنہ ہوسکی تاہم اب ان اہلکاروں سے ناکہ بندیاں لگا کر منشیات اور غیرقانونی اسلحہ برآمد کرنے کا کام لیا جا رہا ہے ۔