خیبر پختونخوا میں دھاندلی اور پی ٹی آئی حکومت کو درپیش چینلجز پر خیبر نیوز کے پروگرام "وقاص شاہ کے ساتھ کراس ٹاک”میں پی ٹی آئی ایم این اے باب شیر علی کے ساتھ بات چیت کی گئی
نومنتخب پی ٹی آئی ایم این اے باب شیر علی نے خیبر نیوز کے پروگرام "وقاص شاہ کے ساتھ کراس ٹاک” میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو عوام نے ۹ مئی کا بیانیہ رجیکٹ کیا۔۹ مئی کو ہمارے ورکرز شہید ہوئے،ہمارے خلاف کیسز بھی بنائے گئے۔ ہمارے لیڈروں اور ورکز کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ ہمیں نہ کمپئین کرنے کی اجازت تھی اور نہ کارنر میٹنگ کرنے دی گئی۔لیکن کیونکہ ہم عوام کے لاڈلے ہیں تو عوام نے انہیں بہتر انداز میں بتایا کہ ہمیں نہ ووٹ مانگنے کی ضرورت ہے اور نہ الیکشن ڈے پر ٹرانسپورٹ کی بلکہ عوام نے خود جاکر ووٹ میں بڑھ چرکر حصہ لیا۔
وقاص شاہ کے کے ساتھ کراس ٹاک میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن ڈے پر میں پرسکون رہا تھا اور موبائل فون اور انٹرنیٹ کا بند کرنا الٹا ہمارے حق میں گیا کیونکہ اس طرح رابطے نہیں ہو پار تھے تو انہیں پتا ہی نہیں چلا کہ عوام کا مووڈ کیاہے اور پولنگ اسٹیشن پر عوام کیا پیغام دے رہی ہےاور جب رات کو موبائل فون اور انٹرنیٹ کو بحال کیا گیا تو انہیں پتہ چلا کہ الیکشن رزلٹ کس طرف جارہا ہے۔ اس لئے انہوں نے ریٹرنگ افسر کے دفاتروں سے ہمارے امیدواروں اور ایجنٹس کو نکال دیا اور اس طرح فارم 47 میں نتائج تبدیل کردیئے گئے۔
پشاور میں پی ٹی آئی کیساتھ بہت دھاندلی ہوئی ہیں۔ نوشہرہ، سوات اور چارسدہ میں ریٹرنگ افسران پر بھی بہت دباو تھا لیکن انہیں بہت پریشر دیا گیا اور نتائج تبدیل کروانے سے انکار کیا گیا
لوگوں سے ہمیں ہمدردی کا بھی ووٹ ملا ہے، ہمیں تو لوگوںسےووٹ مانگنے سے بھی منع کرتے رہیں۔ اس بار ہمیں جو مینڈیٹ ملا ہے اس میں ہمیں چیلنجز بھی بہت زیادہ ہے،ماضی میں ہم سے غلطیاں بھی ہوئی ہے لیکن اس بار غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ اس دفعہ صورتحال ہمارے لئے ڈو اور ڈائی صورتحال ہوگی ہے
نوازشریف نے پختونخوا کے لوگوں کو بیوقوف کہا لیکن فارم 45 کے مطابق پنجاب نے پختونوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پی ٹی آئی کو حکومت دی اور نواز شریف کو ریجکٹ کیا۔ صوبے میں 2018 کے مقابلے میں 2013 کی حکومت بہتر تھی اور اس کی وجہ یہی ہے کہ پی ٹی آئی کی پہلی حکومت میں عمران کی توجہ خیبر پختونخوا پر زیادہ تھا لیکن 2018 میں وزیر اعظم بن کر ان کی توجہ مرکز پر تھی اور اس طرح صوبے کی قیادت نے وہ کام نہیں کئیں۔
سیاسی جماعتیں جموریت کی بات تو کرتی ہے لیکن پارٹیوں کے اندر بشمول پی ٹی آئی جمہوریت نہیں ہے۔ صوبے کوحقوق دلانے کیلئے ہمیں مرکز کیساتھ چلنے ہوگا۔ خیبرپختونخوا کا بجلی کی مد میں مرکز کے ذمے بقایا جات ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔نظام اور گڈ گورننس بہتر کرنے کیلئے مقامی حکومتوں کا تسلسل ضروری ہے۔ ہم صحت کارڈ، سروس ڈیلیوری اور گڈ گورننس کیلئے کام کریں گے۔ساتھ ہم ریگی ٹاون پر بھی کام کریں گے۔