اسلام آباد سے مبارک علی کی خصوصی تحریر: ۔
پاکستان کی سیاست میں اتحادی جماعتوں کے درمیان تناؤ کو ہوا دینا کوئی نئی بات نہیں، لیکن سندھ کے سینئر وزیر شَرجِیل انعام میمن اس فن کے ماہر دکھائی دیتے ہیں ۔ 5 اکتوبر 2025 کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کو غائبانہ طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا، "اگر آپ کی وزیراعظم سے کوئی لڑائی ہے تو اس میں پیپلز پارٹی (PPP) کو مت گھسیٹیں۔” یہ بیان صرف ایک سیاسی طنز نہیں، بلکہ ایک گہری حکمت عملی کا عکاس ہے جو وفاقی اتحاد میں موجود نازک توازن کو ہدف بناتی ہے ۔ میمن کا یہ جملہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور PPP کے درمیان پھوٹ کو نہ صرف اجاگر کرتا ہے بلکہ اسے ہوا بھی دیتا ہے ۔
اس بیان کی جڑیں حالیہ سیاسی تنازعات میں پیوست ہیں ۔ 2025 کے سیلابوں نے سندھ اور پنجاب دونوں کو متاثر کیا، لیکن امدادی فنڈز کی تقسیم پر اختلافات نے اتحادیوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ۔ مریم نواز نے چولستان کینال پروجیکٹ کا دفاع کرتے ہوئے PPP پر "لالی پاپ” امداد جیسے بے نتیجہ اقدامات کا الزام لگایا اور کہا کہ "یہ 2022 نہیں، 2025 ہے ۔” جواباً، شَرجِیل میمن نے واضح کیا کہ PPP وفاق کی حمایت کر رہی ہے، لیکن پنجاب کی تنقید دراصل وفاقی حکومت کے خلاف ایک "سازش” ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب، PPP کا نام استعمال کر کے وفاق کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن "ہم یہ سازش ناکام بنائیں گے ۔” یہ بیانات نہ صرف پنجاب حکومت کو تنہا کرنے کی کوشش ہیں بلکہ PPP کی وفاقی حمایت کو ایک مضبوط سیاسی ہتھیار کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔
میمن کی حکمت عملی کا سب سے دلچسپ زاویہ ان کا وہ انداز ہے جو تنازع کو صوبائی سطح سے بلند کرکے وفاقی اتحاد کی حفاظت کا روپ دیتا ہے ۔ PPP، جو سندھ میں برسرِاقتدار ہے، وفاق میں PML-N کی اتحادی ہے، لیکن میمن اس حمایت کو "قابلِ انکار” بنائے رکھتے ہیں ۔ مثال کے طور پر، گندم کی درآمد پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 300 ارب روپے کی درآمد کی بجائے کسانوں کو سبسڈی دی جانی چاہیے، جو پنجاب کی کسان دشمن پالیسیوں پر حملہ تھا ۔ اسی طرح، انڈس رور کینالز کے تنازع پر ان کا مارچ 2025 کا بیان کہ "میں اپنی آخری سانس تک لڑوں گا” صوبائی حقوق کی آڑ میں وفاقی پالیسیوں پر سوال اٹھاتا ہے ۔
شَرجِیل میمن سوشل میڈیا پر بھی اپنی بات کو زور دار طریقے سے پیش کرتے ہیں ۔ 29 ستمبر 2025 کو انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، "مریم نواز کی تقریر نفرت انگیز تھی، کل پریس کانفرنس میں جواب دوں گا ۔” یہ بیان PPP کو مظلوم اتحادی کے طور پر پیش کرتا ہے جبکہ پنجاب کو جارحانہ قرار دیتا ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ حکمت عملی PPP کی سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی کسان دوست پالیسیوں کو تقویت دیتی ہے، جو سیلاب متاثرین کے لیے امداد کو ترجیح دیتی ہے ۔
تاہم، یہ "پھوٹ کی ہوا” PML-N کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔ مریم نواز کی حالیہ تنقید، خصوصاً ان کا یہ کہنا کہ "وہی جو ‘ووٹ کو عزت دو’ لکھتا تھا، اب پنجاب کارڈ کھیل رہا ہے”، صوبائی جذبات کو ابھارنے کی کوشش ہے ۔ اگر PPP اپنی وفاقی حمایت واپس لے لے تو شہباز شریف کی حکومت شدید دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے ۔ میمن کا کھلا چیلنج اور ان کا تنقیدی انداز سیاسی میدان کو مزید گرم کر رہا ہے ۔
آخر میں، شَرجِیل میمن کی یہ سیاسی چال بازی اتحادیوں کی کمزوریوں کو باریکی سے کھوجتی ہے ۔ وہ PPP کی پوزیشن کو مضبوط کرتے ہوئے PML-N کو دفاعی پوزیشن پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ تاہم، موجودہ معاشی بحران اور سیاسی عدم استحکام کے تناظر میں، یہ حکمت عملی اتحاد کی بجائے انتشار کا باعث بن سکتی ہے ۔ کیا یہ پھوٹ وفاقی اتحاد کو توڑ دے گی، یا محض ایک سیاسی ڈرامہ ہے؟ یہ سوال وقت کے ہاتھ میں ہے ۔