پی ٹی آئی اور پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والی کالعدم تنظیم فتنہ الخوراج کے ایجنڈے میں حیرت انگیز مماثلت پائی گئی ہے۔ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں گروہ پاکستان کے خلاف ایک ہی صفحے پر ہیں۔ فتنہ الخوراج جہاں دہشت گردی کے ذریعے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کرتی ہے، وہاں پی ٹی آئی بھی اپنے مطالبات کے لیے شدت پسندی کی راہ اختیار کرتی ہے اور ان دونوں کا ہدف پاکستان، اس کی معیشت اور پاکستانی افواج ہیں۔
اس وقت پاکستان کی معیشت میں واضح ترقی ہو رہی ہے، جس کا کریڈٹ عسکری قیادت اور حکومت کے باہمی تعاون کو جاتا ہے۔ حکومت کی یقین دہانیوں کے بعد ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری آنا شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال اور نئے سال کے آغاز پر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ مہنگائی میں کمی آئی ہے اور شرح سود میں بھی کمی ہو رہی ہے، جس کی توقع ہے کہ یہ سنگل ڈیجٹ تک آجائے گی۔
پاکستان کی معیشت کی یہ ترقی دشمن ممالک خاص طور پر بھارت اور صہیونی لابیز کے لیے باعث تشویش ہے، جو پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ان لابیز کے مفادات کا سہولت کار بن چکی ہے اور اس نے فوجی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ پروپیگنڈا بھی جاری ہے۔ کچھ عرصہ قبل فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں پاکستانی عوام نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا تھا، جس کا جواب پی ٹی آئی نے پاکستانی مصنوعات کو فوجی مصنوعات کے طور پر بائیکاٹ کرنے کی مہم شروع کرکے دیا۔
پی ٹی آئی کی اس بائیکاٹ مہم کی ناکامی کے بعد فتنہ الخوراج نے پاکستانی اداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ پی ٹی آئی اور فتنہ الخوراج کے درمیان یہ تعلق واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ دونوں کا اصل مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی اور فتنہ الخوراج کے عزائم عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ جیسے عوام نے پی ٹی آئی کے بائیکاٹ پروپیگنڈے کو مسترد کیا، اسی طرح پاکستانی افواج اور عوام فتنہ الخوراج کے مذموم مقاصد کو بھی ناکام بنائیں گے۔