پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا،اقتصادی جائزے کے تحت پاکستان کو بورڈ کی منظوری سے1 ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
آئی ایم ایف کےمطابق کلائمیٹ فنانسنگ کا بھی 1.3 ارب ڈالر کا معائدہ ہوگیا،کلائمیٹ فنانسنگ کا نیا معاہدہ 28 ماہ پرمحیط ہے، پاکستان کو مجوعی طور پر 2.3 ارب ڈالر ملیں گے،آئی ایم ایف نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا۔
آئی ایم ایف عملے اور پاکستانی حکام کےدرمیان ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کےتحت پہلےجائزے پرمعاہدہ ہوا، ریزیلینس اینڈ سسٹینبیلٹی فیسلیٹی کے تحت ایک نئےمعاہدے پراسٹاف لیول معاہدہ بھی طےپاگیا، ای ایف ایف کے تحت جاری پروگرام کا مضبوط نفاذ جاری ہے،پاکستانی حکام عوامی قرضوں کو پائیدار طور پرکم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
آئی ایم ایف کاکہنا ہےکہ حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈےکونافذکرنے کےلیےعزم کا اعادہ کیا،قدرتی آفات سے نمٹنےکی صلاحیت بڑھانے، بجٹ اور سرمایہ کاری کیلئے منصوبہ بندی کی جائےگی،پانی کے مؤثر اور پیداواری استعمال کوبہترکرنے،موسمیاتی خطرات سےنمٹنےکا عزم ظاہرکیاگیا،پروگرام توانائی کے شعبے کی اصلاحات کو ماحولیاتی اہداف کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے گا۔
گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان کو مشکل عالمی ماحول کا سامنا رہا،اس کے باوجود معاشی استحکام کی بحالی اور اعتماد کی بحالی میں نمایاں پیش رفت کی،پاکستان کی اقتصادی ترقی اب بھی معتدل ہے،مہنگائی 2015 کے بعد اپنی کم ترین سطح پرآگئی ہے،پاکستان کے مالیاتی حالات میں بہتری آئی ہے، خودمختار بانڈز اور کرنٹ اکاونٹ کی حالت مستحکم ہوئی ہے
اعلامیےمیں کہاگیا کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری کی توقع ہے،معیشت کیلئے خطرات بدستورموجود ہیں،معاشی پالیسی میں نرمی کےدباؤ،جغرافیائی سیاسی عوامل وجوہات میں شامل ہیں،عالمی ادارے نے اجناس کی قیمتوں میں ردوبدل، سخت عالمی مالیاتی حالات خطرہ قرار دیا۔
آئی ایم ایف کےمطابق بڑھتی ہوئی تجارتی پابندیاں معاشی استحکام کونقصان پہنچاسکتی ہیں، موسمیاتی خطرات بھی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں،آئی ایم ایف نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حاصل کردہ معاشی پیش رفت برقرار رکھنے پر زور دیا۔
معیشت میں مزید استحکام پیدا کرنا نہایت ضروری ہے،عوامی مالیاتی نظام کو مزید مضبوط بنانا، قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانا ہوگا، بیرونی ذخائر کو دوبارہ مستحکم کرنا اور معاشی رکاوٹوں کو ختم کرنا ضروری ہے،اس کا مقصد ایک مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے،
پاکستانی حکام نےقرض کے تحت اقدامات کو مزید تقویت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے،حکام نے نئے آر ایس ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کو آگے بڑھانے کا ارادہ ظاہرکیا ہے،اس کا مقصد معاشی کمزوریوں کو دور کرنا،موسمیاتی جھٹکوں سے نمٹنا ہے،معیشت کو مزید مستحکم بنانا پالیسی ترجیحات میں شامل ہے،حکام 1 فیصد بنیادی اضافی سرپلس کے ہدف کے حصول کی راہ پر گامزن ہیں،
نئے بجٹ 2025-26 میں مالیاتی استحکام کوبرقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیئے جائیں گے،آئی ایم ایف نے موجودہ اخراجات کوطےشدہ بجٹ سےزیادہ نہ بڑھانے پر زور دیا،حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بی آئی ایس پی کے تحت غیرمشروط نقد امداد کے پروگرام کو وسعت دی جائے گی،اس کے علاوہ توانائی کی سبسڈیز میں کمی کے ذریعے بچت پیدا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف نے زرعی آمدن پر ٹیکس کےمؤثر نفاذ پر زور دیا،چاروں صوبوں نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کے قوانین میں ترامیم کر دی ہیں،یہ ٹیکس کے مساوی نفاذ اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی جانب اہم قدم ہے،مالی سال 2026 میں زیادہ مالیاتی خودمختاری کے لیے اس کا مکمل اطلاق ضروری ہوگا،ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو مناسب حد تک سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔شرح سود میں حالیہ کمی کے مکمل اثرات ابھی ظاہر ہونا باقی ہیں،مہنگائی درمیانی مدت کے ہدف 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے،حکام ایک مکمل فعال زرمبادلہ مارکیٹ کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، بیرونی ذخائر کو دوبارہ مستحکم کرنے کے لیے بھی کوششیں جاری رکھی جائیں، آئی ایم ایف
حکومت نےآئی ایم ایف کو توانائی شعبے میں اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی اور بجلی اور گیس کے ٹیرف میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کا عزم ظاہر کیا ہے،اعلامیے کےمطابق مقصد لاگت میں کمی، پائیداری میں اضافہ اور ٹیرف میں کمی ممکن بنانا ہے،ابتدائی اصلاحات نے گردشی قرضے کا بہاؤ کم کرنے میں مدد دی ہے،یہ دونوں عوامل بدستور ترجیح رہنے چاہئیں،لاگت میں کمی کے لیے اصلاحات کو تیز کرنا ضروری ہے۔
اعلامیہ کےمطابق بجلی کے ترسیلی نظام میں بہتری، کیپٹیو پاور کو قومی گرڈ میں شامل کرنا ترجیح قراردیا گیا،جس میں ٹرانسمیشن نظام کی مضبوطی،کمپنیوں کی نجکاری اورقابل تجدید توانائی کا فروغ شامل ہے،تمام سرکاری اداروں میں گورننس فریم ورک کےمکمل نفاذکو یقینی بنایا جائے گا، پاکستان خودمختار ویلتھ فنڈ کے لیےمناسب گورننس میکانزم اپنایا جائےگا،کرپشن کیخلاف مؤثر اقدامات کیلئے ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی،کاروبار و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تجارتی رکاوٹوں میں نمایاں کمی کی جائے گی۔
معاہدے میں مالی استحکام،مہنگائی کوکم رکھنے کیلئے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے،توانائی میں اصلاحات تیزکرنےکا عزم کیاگیا،جبکہ ترقی کےفروغ، سماجی تحفظ،صحت اورتعلیم پراخراجات کو مستحکم کرنےکا بھی عزم کیا گیا۔