سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے تحت شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
کراچی: مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ ڈیڑھ ماہ تک شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے ۔
اعلامیے کے مطابق مئی میں مہنگائی کی شرح 0.3 فیصد (اپریل) سے بڑھ کر 3.5 فیصد ہو گئی، یہ اضافہ فوڈ پرائسز کے بیس ایفیکٹ کے خاتمے اور بنیادی مہنگائی کے تسلسل کی وجہ سے ہوا، توانائی کی قیمتیں گزشتہ سال سے کم ہیں، جو عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں نرمی کا نتیجہ ہیں ۔
اعلامیے کے مطابق بجٹ اقدامات کے مہنگائی پر اثرات محدود ہونے کی توقع ہے، قلیل مدتی افراط زر میں اتار چڑھاؤ ممکن ہے لیکن بتدریج مہنگائی بڑھ کر 5-7 فیصد ہدف میں مستحکم ہوگی، علاقائی جغرافیائی تنازعات سے سپلائی چین میں خلل آنے سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے، تیل اور دیگر اشیاء کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوجارہا ہے اور مالی رقوم کی آمد کمزور ہے تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ کے چند مجوزہ اقدامات درآمدات بڑھا کر اس تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی توانائی قیمتوں میں رد و بدل مہنگائی کا سبب بن سکتے ہیں، حقیقی شرح سود مثبت ہے، جو مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے موزوں ہے مالی سال 25 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس (1.9 ارب ڈالر)، لیکن آئندہ مالی سال میں معتدل خسارے کا خدشہ ہے، حکومتی مالیاتی خسارہ کم ہوا اور 2.4 فیصد بنیادی سرپلس کا ہدف رکھا گیا ہے ۔