بھارتی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں نئی کم ترین سطح پر آ گیا، جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ ایک پیسہ کمی کے ساتھ 88 روپے 10 پیسے پر بند ہوا۔ کرنسی کی یہ گراوٹ بھارت اور امریکا کے درمیان ممکنہ تجارتی محصولات کے خدشات اور درآمدکنندگان کی بڑھتی ہوئی ڈالر کی طلب کی وجہ سے دیکھنے میں آئی۔
دن کا آغاز 88.18 روپے سے ہوا اور کاروبار کے دوران روپیہ 88.33 تک گر گیا، جو جمعہ کے روز کی ریکارڈ کم ترین سطح تھی۔ تاہم، مقامی شیئر بازار میں بہتری نے روپے کو معمولی سہارا دیا۔ سینسیکس 554.84 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 80,364.49 پر بند ہوا جبکہ نفٹی انڈیکس 198.20 پوائنٹس بڑھ کر 24,625.05 پر پہنچ گیا۔
کرنسی اور کموڈیٹی ماہرین کے مطابق، اگرچہ مقامی مارکیٹ کی مضبوطی سے روپے کو کچھ فائدہ ملا ہے، لیکن امریکی محصولات، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت اور عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات اب بھی دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پیر کے روز غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 1,429.71 کروڑ روپے مالیت کے شیئرز فروخت کیے۔ اسی دوران ڈالر انڈیکس 0.14 فیصد کمی کے ساتھ 97.63 پر آ گیا، جس نے روپے کو کچھ سہارا دیا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ستمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو شرح سود میں کمی کرتا ہے تو اس سے ڈالر مزید کمزور ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، بھارتی ریزرو بینک کے مطابق، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 4.386 ارب ڈالر کی کمی واقع ہو کر 690.72 ارب ڈالر پر آ گئے ہیں۔
اقتصادی محاذ پر ایک مثبت خبر یہ رہی کہ ایچ ایس بی سی انڈیا مینوفیکچرنگ پی ایم آئی انڈیکس جولائی کے 59.1 سے بڑھ کر اگست میں 59.3 پر آ گیا، جو گزشتہ 17 سالوں میں سب سے زیادہ بہتری کی علامت ہے۔