بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے ایک نئی سفارتی تاریخ رقم ہو گئی ہے، جہاں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کیا گیا بلکہ سراہا بھی گیا۔ پاکستان کی حالیہ تاریخی عسکری فتح کے بعد عالمی میڈیا نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خطے کی ایک اہم شخصیت کے طور پر پیش کیا ہے، جو نہ صرف داخلی استحکام کے ضامن ہیں بلکہ بین الاقوامی تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں۔
واشنگٹن ٹائمز نے انہیں "مردِ آہن” قرار دیا، جب کہ چینی وزارتِ خارجہ نے پاک فوج کو "استحکام کا ستون” اور پاک چین دوستی کا "مضبوط محافظ” قرار دیا۔ یہ بیانات نہ صرف فوجی قیادت کے لیے ایک اعتراف ہیں بلکہ پاکستان کی سفارتی و اسٹریٹجک پوزیشن کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے ان کے لیے "تاریخی جملے” ادا کیے۔ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب امریکی صدر کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا۔ اس تناظر میں فیلڈ مارشل کو ایک "اسٹیل کے اعصاب رکھنے والا لیڈر” کہا گیا، جنہوں نے پاکستان کو علامتی عسکری فتح دلائی۔
واشنگٹن پوسٹ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حالیہ دورۂ امریکہ کو پاک-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت کا آغاز قرار دیا، جبکہ فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکہ، فیلڈ مارشل کو خطے میں ایک اسٹریٹجک ثالث کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
فیلڈ مارشل کی سفارتی حکمت عملی کی سب سے بڑی کامیابی اس وقت سامنے آئی جب امریکہ نے بلوچستان لبریشن آرمی کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا۔ یہ فیصلہ پاکستان کی انسداد دہشتگردی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کا ثبوت ہے۔
امریکی حکومت نے پاکستان کے انسداد دہشتگردی اقدامات کی بھی کھل کر تعریف کی ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے کردار کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر تسلیم کر رہی ہے۔
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کو اہمیت دیتی رہی ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں یہ تعلقات ایک نئے اور مثبت دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان کی بین الاقوامی حیثیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو پاکستان کے لیے عالمی سطح پر ایک اہم کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔