پشاور:ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی صدارت میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں ایک بار پھر اراکین اسمبلی نے وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا ۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم پی اے اختر خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے آزاد نہیں ،خوف کا عالم بنایا گیا میرے حلقے میں پہلی واردات ہوئی،جابجا واقعات ہوئے یہ بھی ایک عجیب داستان ہے،دو تین دن ہوگئے ایک بار پھر میرے حلقے میں بم رکھا گیا،یہ ایک سوچی سمجھی پلان کے تحت کیا گیا۔
اختر خان نے کہا کہ یہاں ایک سوالیہ نشان ہے کہ نہ ڈی سی کو معلوم ، نہ آرمی کو خبر، نہ ہمیں کوئی اطلاع،انٹیلی جنس ادارے کہتے ہیں دہشتگرد آئے کس طرح آئے ہیلی کاپٹر سے آئے،اگر زمینی راستے سے آئے تو کس طرح آئے،دنیا کہاں پہنچ گئی اور ہم امن امن کے نعرے لگارہے ہیں،ہم کسی بھی قسم آپریشن کے لئے تیار نہیں ہیں یہ طریقہ واردات جو کھیل رہے ہیں ہم باخبر ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ ایک جے آئی ٹی بنائی جائے تفتیش ہونی چاہئے کہ یہ کون مجبور ہے کون اسمیں شامل ہے،ہمیں بٹھا کر اس بارے میں بتایا جائے،27 تاریخ کو سوات پھر نکل رہا ہے۔
اجلاس سے اپنے خطاب میں معاون خصوصی ہمایون خان نے کہا کہ کرم میں حالات خراب ہیں ،سیکورٹی حکام بار بار جرگے بلارہے ہیں،وہاں موجود ڈی پی او کو نہ علاقے کا پتہ ہے نہ زبان آتی ہے نہ بااختیار ہیں،کرم میں جو کچھ ہورہا ہے یہ سب آرمی کے دور میں ہوا ہے،امن قائم کرنا جسکی ذمہ داری ہے وہ امن قائم کریں یا ہمیں اختیار دیں۔
انھوں نے کہا کہ دس دن سے کمانڈنٹ جرگہ بلا کر کل آو کا کہہ رہے ہیں،صوبائی حکومت کو مرکز کے ساتھ بات کرنی چاہئے کہ آپ کنٹرول کرلیں نہ ہمیں چھوڑ دیں۔
رکن اسمبلی انور خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور تین سو افراد کے خلاف لاہور میں مقدمہ شرمناک ہے، منتخب وزیراعلی کے ساتھ جو ہوا اسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، قائد اعظم کی تصویر ہم سے پوچھ رہی ہے پاکستان جس نعرے کے تحت بنا کیا آج انصاف، قانون و آئین کی حکمرانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرکز میں جو پی ڈی ایم ٹو اور فارم 47 کی حکومت ہے وہ آئین کی بات کررہے ہیں،سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں واضح احکامات ہیں کہ مخصوص نشستیں دی جائیں،آئین کا درس دینے والوں کا وزیر قانون برملا کہہ رہا ہے ہم نہیں مانتے،خواجہ آصف نے جو زبان استعمال کی تھی وہ ریکارڈ کا حصہ ہے،انگریزوں نے قبائل سے بفرزون کا کام لیا آج بھی لیا جارہا ہے،اس صوبے کی عوام نے جو قربانیں دی ہیں فوج کے شانہ بشانہ لڑے ہیں۔
رکن خیبرپختونخوا اسمبلی عجب خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ آج ہم دنیا کے لئے تماشہ بنے ہوئے ہیں پڑوسی ممالک ہم پر ہنستے ہیں،اپوزیشن والے اچھے مشورے دے رہے ہیں کہ حکومت کیسے چلانی ہے،ہم مشکور ہیں مگر سیاست میں بردباری کا مظاہرہ تو کریں۔
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے ایک کہانی سنتے ہیں یک طرفہ کہانی ہے،یہ جو باتیں کرتے ہیں یہ آدھا سچ ہے پورا نہیں ہے،اداروں پر تنقید نہ کریں اس ملک کی عدالتوں میں بیٹھے لوگوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا،یہاں ہر جگہ کالی بھِیڑیں موجود ہیں۔
احمد کنڈی نے کہا کہ جنرل پاشا کی آشا بن کر اور جنرل فیض سے فیض یاب ہوکر ہمیں مداخلت کی بات کرتے ہیں،ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں مگر ہماری جنگ آج بھی جاری ہے،ہم نے کبھی دفاعی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا،ہمارے ورکرز نے خودسوزی کی،ہم آپکی سیاست پر خوش ہوتے ہیں مگر آپ سیاست کریں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جنرل مشرف کی آمریت کو منطقی انجام تک پہنچایا،سیاست سمجھوتے،مفاہمت،دلیل اور مکالمے کا نام ہے،پانچ سال انکی حکومت تھی یہ سارا دن سوچتے تھے کس کو جیل میں ڈالیں،آج جو انھوں نے بویا وہ کاٹ رہے ہیں روتے کیوں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اداروں کی مداخلت تقریروں سے نہیں روکتے ہمارے ساتھ بیٹھنا پڑیگا،طاقت کے ذریعے کام نہیں ہوتا آپ چاہتے ہیں مداخلت نہ ہو ہم کہتے ہیں مداخلت نہ ہوں،14 سال سے انکی حکومت ہے 55 لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں۔
بعد ازاں ایم پی اے ن لیگ ثوبیہ شاہد نے کورم ٹوٹنے کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اسمبلی اجلاس پیر 30 ستمبر تک ملتوی کردیا۔