عوام کو افغان طالبان حکومت بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے
اقتدار میں آتے ہی افغان طالبان نے اعلان کیا کہ اب افغان سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں کی جائے گی مگر افغان طالبان کے دعوے وقت نے ثابت کیا کہ محض دعوے ہی رہے ہیں۔اپنےدعوؤں کی افغان طالبان نےخلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی عوام کو ناصرف خون میں نہلایا ہے بلکہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے خلاف غیرذمہ دارانہ رویےکو اپناتے ہوئےکوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا۔
کوئی بھی نئی حکومت اصولی طور پر جب اقتدارمیں آتی ہے تو اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیتے ہوئے ترقی و خوشحالی کے منصوبوں پرکام کرتی ہے مگر انفراسٹرکچر کی بحالی سے لیکر صحت، تعلیم اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر افغان طالبان نےخاطر خواہ توجہ نہ دی۔وقت نے ثابت کیا ہےکہ ناصرف افغان طالبان پاکستان مخالف متعصب رویے کے حامل ہیں اورکسی نہ کسی طرح ٹی ٹی پی کو استعمال کرتےہوئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔
حال ہی میں شدید ترین برف باری افغانستان کے سرپل اورقندوز صوبوں میں ہوئی ہے۔جس سے 8000 کے قریب مویشی اور تقریباً 20 افراد لقمہ اجل بن گئے۔اعلامیہ کے مطابق قندوز میں انفرا سٹرکچرنہ ہونے کی وجہ سے شدید برفباری کے باعث 600 خاندان خطرے میں ہیں۔اپنی نااہلی کو افغان حکومتی نمائندوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ مناسب افغانستان میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مویشیوں کو بچانے میں ناکام رہے ہیں اورلوگوں کی زندگی کو بھی ساتھ ہی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ افغان عوام افغانستان میں افغان طالبان کی حکومت ہونے کے باعث انفراسٹرکچر اور عوامی بہبود پر عدم توجہ کی وجہ سے بے شمار مسائل کا شکار ہیں اور افغان طالبان کے نام نہاد گڈ گورنس کے دعوے آشکارہو رہے ہیں
اگر افغان طالبان افغانستان پرقبضہ کرنے کےبعد خطے اور دہشتگردی پاکستان میں پھیلانے اورافغان سرزمین پردہشتگردوں کو پناہ دینےکی بجائے ملک کے انفراسٹرکچر پر توجہ دیتے تو آج ان کی حالت بہتر ہوتی۔ اس وقت افغانستان میں تعلیم، طب،سکیورٹی، خواتین کے حقوق اور دیگر شعبے توجہ کے منتظر ہیں مگر افغانستان طالبان کی توجہ خطے میں مسائل پیدا کر نے پر زیادہ جبکہ مسائل کے حل پر زیادہ مرکوز ہے۔ اب افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اپنے ملک کے عوام کی انہیں فلاح و بہبود عزیز ہے یا خطے میں مسائل پیدا کرنا۔