وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف دیا ہے، ہم نے برآمدات پر مبنی معیشت کو ترجیح دینی ہے، 7 ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، ایسی اصلاحات 30 سال میں پہلی بار کی گئیں ۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ روز پیش کیے گئے بجٹ میں حکومت نے عوام کو جہاں تک ممکن تھا ریلیف فراہم کیا ہے ،ہم نے ایکسپورٹ پر مبنی معیشت کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔ بجٹ میں 7 ہزار ٹیرف لائنز میں سے 4 ہزار میں کسٹمز ڈیوٹی ختم کی گئی ہے اور اس طرح کی اصلاحات 30 برس میں پہلی بار ہوئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2700 ٹیرف لائنز میں کسٹمز ڈیوٹی کو کم کیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی ختم یا کم ہونے جیسے تمام اقدامات سے برآمد کنندگان کو خاطر خواہ فائدہ حاسل ہوگا، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا وزیراعظم کی اور میری خواہش تھی اور ہم نے بجٹ میں ہرممکن حد تک اس طبقے کو ریلیف دیا ہے ۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ جوڑنا ہے، اور اسی تناسب سے ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زائد ٹیکس جمع کیا ہے۔ ہمارے پاس 2 ہی طریقے ہیں کہ یا ٹیکس لگائیں اور یا پھر انفورسمنٹ کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کریں، اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں بات ہوگی ۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت چھوٹے کسانوں کو قرضے دے گی، زرعی شعبے پر ایڈیشنل ٹیکس نہ لگانے کے حوالے سے بورڈ سے بات کی گئی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پہلے سال کے ہیں جب کہ حکومت اگلے برسوں میں ٹیرف میں کٹوتی کا سلسلہ بڑھائے گی اور اس پورے نظام میں 4 فی صد کمی کی جائے گی۔ اسٹرکچرل ریفارمز کے حوالے سے حکومت نے بڑے قدم اٹھائے ہیں اور اسے ابھی مزید آگے لے کر جانا ہے۔
محمد اورنگزیب کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہم مالی گنجائش کے تناسب ہی سے کام کر سکتے تھے اور تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن حد تک ریلیف دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ اقدامات ہمارے سفر کی سمت متعین کرتے ہیں کہ ہم تنخواہ دار طبقے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائر کلاس اور تنخواہ دار طبقے کو مختلف سلیبز میں تقسیم کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم مڈسائز کارپوریٹ سے شروع ہوئے۔ سپر ٹیکس میں کمی شروع کی ہے، خواہ وہ 0.5 فی صد ہی کیوں نہ ہو، یہ اہم سگنل ہے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ٹرانزیکشن کاسٹ کم ہو، کیوں کہ فروخت کرنے والا پھر بھی نفع کماتا ہے لیکن خریدار کو ریلیف ملنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ خریداروں کے لیے ٹرانزیکشن کاسٹ کم رکھی گئی ہے ۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسی طرح ایف ای ڈی (فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) کو بھی ختم کیا گیا ہے۔ اس میں ٹرانزیکشن کاسٹ میں کمی کی بات کی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم صوبوں کی مشاورت کے بغیر کچھ نہیں کریں گے۔ این ایف سی اکتوبر میں ہوگا تو اس سے پہلے کچھ تبدیلی نہیں ہوگی۔ اخراجات اور ریونیو سے متعلق تمام صوبوں سے باہمی مشاورت سے چیزیں چل رہی ہیں ۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسپیکر اور پارلیمنٹیرین کی کب آخری بار تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا یہ دیکھنا ہوگا؟۔ 2016ء میں آخری بار تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ۔ قرضہ لے کر تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے تو بیلنس رکھنا پڑتا ہے۔ مہنگائی کے تناسب کو دیکھ تنخواہ میں اضافہ کیا گیا ۔ میں نے اپنی زندگی میں کسی چیز کو بڑھنے کے بعد کم ہوتے نہیں دیکھا ۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دو طرح کی اکانومی چل رہی ہیں، جن میں سے ایک فارمل ریٹیل سیکٹر ہے۔ سرچارج سے متعلق پاور کا بل تھا جس میں ترمیم کی گئی ۔ پاور سیکٹر میں اصلاحات کرنا چارہے ہیں، فی الحال کوئی ریٹ نہیں بدل رہا ۔
اس سے قبل اسلام آباد میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب جب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو ان کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے تاہم صحافیوں نے بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا ۔
صحافیوں نے کہا کہ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے، ٹیکنیکل بریفنگ نہ دے کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی ۔
سیکرٹری خزانہ کی صحافیوں کو منانے کی کوشش بے سود رہی، بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صحافیوں کی غیر موجودگی ہی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس شروع کر دی ۔
بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات اور چیئرمین ایف بی آر نے صحافیوں سے معذرت کرلی، عطاء تارڑ کے منانے پر صحافی احتجاج ختم کر کے واپس آئے، وفاقی وزیر عطاء تارڑ نے کہا کہ ٹیکنیکل بریفنگ ہر حال میں ہونی چاہیے، صحافیوں کا ایشو ٹھیک ہے، ہم ہمیشہ صحافی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ۔