خیبر نیوز کے پروگرام خیبر آن لائن میں وفاقی حکومت کی طرف سے منظور اور نافذ کیے گئے بجٹ پر خصوصی گفتگو ہوئی ہے، پروگرام میں بات کرتے ہوئے چارسدہ سے ایک کالر شاکر اللہ نے کہا کہ انتخابات ہونے کے بعد ایک امید پیدا ہوگئی تھی کہ شاید مہنگائی کے ستائے عوام کو کچھ ریلیف مل جائے گا مگر وفاقی بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز تمام توقعات کے برعکس ہیں۔
ایک دوسرے کالر نے نوشہرہ سے پروگرام میں اپنے رائے دیتے ہوئے کہا کہ وہ بجلی بلوں سے شدید پریشان ہے وہ خود ایک سرکاری ملازم ہے اور اپنی تنخوا میں بجلی کے جو بل آرہے ہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
لوڈشیڈنگ اور بجلی چوری کے حوالے سے پروگرام شریک تجزیہ کار محمد وسیم نے کہا حکومت نے فیصلے کیا ہے کہ وہ تقریبا 17 سو ارب روپے کے بقایا جات کی ریکوری کے لئے حفیہ ایجینسیز ایم آئی اور آئی ایس آئی کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے گی اور یہ افسران ڈسٹریبوشن کمپنیز کی سربراہی کرتے ہوئے ریکوری کرائے گی، یہ تجرباتی بنیادوں پر ہوگا، اس کی شروعات ملتان سے ہوگی اور اگر کامیاب ہوا تو ملک کے دیگر علاقوں تک اس کو پھیلایا جائے گا۔ اس فیصلہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بظاہر ریکوری کرنے میں خود ناکام ہے اور اب یہ معاملہ بھی سیکورٹی اداروں کو سونپ دیا گیا ہے۔
ہنگو سے ایک کالر عبدالرحمان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بجلی لوڈشیڈنگ سے بہت تنگ ہے، بل دیں بھی تو کیسے بجلی اتی نہیں اور بل آجاتے ہیں، عبدالرحمان نے صوبے کے بجلی مسائل حل کرنے کیلئے آرمی چیف کو اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے سیار علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی جو گزشتہ دس سالوں سے صوبے میں برسراقتدار ہے بجلی کا مسلہ حل کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال کر خود کو بری الزمہ کردیتے ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت بشمول عمران خان نے کئی بار بتایا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے مگر یہ صلاحیت آج تک بروئے کار نہیں لائی گئی۔ خیبر پختونخوا میں بجلی چوری کا مسلہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ سنگین ہے مگر صوبائی حکومت اس اہم مسلے کو حل کرنے میں بھی ناکام ہے۔
ایک سوال کے جواب میں محمد وسیم نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو وفاقی حکومت کیلئے مسائل بہت زیادہ اور بہت گھمبیر ہے، موجودہ صورتحال جو ٹیکس بھرا بجٹ پیش کیا گیا ہے یہ نواز شریف اور مسلم لیگ کے لئے سیاسی طور خود کشی ہے، سمجھ سے بالاتر ہے مسلم لیگ آگے جاکر کیسے سیاست کرے گی اگر انکی عوام دشمن پالیسیاں جاری رہی۔
پروگرام کے آخر میں دونوں شرکا نے اے این پی کی جانے سے لگائے ایک سنگین الزام پر بھی بات کی جسمیں پارٹی کی سینئر قیادت نے الزام لگایا کہ ٹی ٹی پی دورے حکومت میں دہشگردوں سے مزاکرات کے دوران جن دہشتگردوں کو واپس لایا گیا ہے کہ انکا ایک گروپ بنا کر پی ٹی آئی کا ارم یعنی اسلحہ بردار گروپ بنایا گیا ہے۔ جو ایک مخصوص نام سے کام کررہا ہے۔ یہ ایک سنگین نوعیت کا الزام ہے پی ٹی آئی کو اس حوالے وضاحت دینی چاہیے۔