مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کا کہا لیکن ہم نے واضح کیا ہے کہ دھرنا جاری رہے گا، ملک کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل نہیں چل سکتا۔
حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بھی کمشنر آفس راولپنڈی میں ہوا جو بغیر کسی نتیجے ختم ہوگیا ۔ وفاقی وزرا نے بات چیت میں پیشرفت کی امید ظاہر کی ہے، جب کہ جماعت اسلامی نے دھرنا ختم کرنے سے پھر انکار کردیا ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور حکومتی ٹیکنکل کمیٹی مذاکرات میں شریک ہوئی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں طارق فضل چوہدری اور امیرمقام موجود تھے جب کہ جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکرات میں شریک ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی پیٹرول کی قیمت کم کریں، یہ واضح اور دو ٹوک بات ہے، مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں سنجیدگی نظر نہ آتی تو آج ہی مذاکرات ختم کر دیتے۔
انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، دھرنے کے لئے قوم کی تائید حاصل ہے، حکومت نے مذاکرات کے لئے کہا ہم نے پیشکش قبول کی، پہلے راونڈ میں مطالبات اور چارٹر کو فریم کیا، آج ٹیکنیکل نمائندگی موجود تھی، حکومت کے پاس مطالبات کو رد کرنے کی گنجائش نہیں تھی، حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے ہمارے نکات سے اتفاق کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں کمی کرنے اور اصل لاگت وصول کرنے کی بات کی ہے، نجی سرکاری تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسز کا اضافی بوجھ مسلط کر دیا گیا، حکومت کو اس سے کچھ وصول نہیں ہو رہا یہ اضافہ واپس کیا جائے، انتظامی اخراجات کو کم کیا جائے۔
جماعت اسلامی سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کام کر رہی ہے، ہم مطالبات سے متعلق مزید مشاورت کریں گے، اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم بجلی صارفین کو ریلیف دے رہے ہیں، بجلی صارفین کیلئے مزید اقدامات اٹھائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کابینہ کے وزراء تنخواہ نہیں لے رہے، بجٹ کنٹرول کرنے کیلئےاقدامات کیے جارہے ہیں، وزراء کو مفت بجلی بھی نہیں دی جا رہی۔