اسلام آباد:وفاقی وزرا محسن نقوی او عطا اللہ تارڑ نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی یہاں تک آگئی مگر اب اُسے سے کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد ڈی چوک پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ممیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی چوک کو مظاہرین سے نہ صرف خالی کرالیا گیا بلکہ انہیں دو چورنگی پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پُرامن احتجاج کرنے والوں کو سب نے دیکھ لیا۔ اُن کی کوشش ایک تھی کہ کسی طرح لاشیں ملیں مگر ہم نے علاقہ کلیئر اور جانی نقصان نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے آنا تھا وہ آگئے مگر اُن کے آنے سے کوئی مذاکرات شروع نہیں ہوں گے، انہوں نے آکر دیکھ لیا اب مذاکرات کی کوئی صورت نہیں، حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور یہ فیصلہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جانی اور مالی نقصان کی ذمہ دار اور سارے فساد کے پیچھے ایک عورت ہے۔ ان کی خباثت کی انتہا یہ ہے کہ رینجرز اہلکار شہید ہوئے تو کہا اپنی ہی گاڑی کے نیچے آئے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ یہ غریب کے بچے کو ڈھال بنانے کیلیے آگے کرتے ہیں۔ آج ہم نے ان کی پھینٹی لگائی اور دو چوک پیچھے اٹھا کر پھینک دیا، بنٹے مار کر کوئی کسی کو رہا نہیں کرواسکتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے افغان شہریوں کو پارٹی کی ممبر شپ دی ہوئی ہے، افغان شہریوں کو کون پارٹی کی ممبر شپ دیتا ہے؟
عطا تارڑ نے کہا کہ جن لوگوں کو ڈی چوک سے گرفتار کیا اُن میں صرف ایک سوات کا دیہاڑی دار مزدور تھا جبکہ ایک 16 سالہ بچہ جو افغانستان سے آیا تھا، اب ڈی چوک کی صورتحال قابو میں ہے اور ریاست کی رٹ بحال ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بشریٰ بی بی قاسم، سلیمان اور اپنے بچوں کو احتجاج میں بلائیں، ہم نے پی ٹی آئی کے حملے کو پسپا کردیا، ان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، عدالتوں میں کیسز ہیں تو ہم ان سے کیا بات کریں، کیا این آر او اور ڈیل کی جاسکتی ہے؟
عطا تارڑ نے کہا کہ ریاست کے صبر کو نہ آزمائیں، یہ بی بی لاشیں اور خون لینے آئی ہیں، بشریٰ بی بی ہمت کریں اور فرنٹ سے لیڈ کریں، ہم ڈی چوک پر ہی کھڑے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ گولی چلانا بہت آسان ہے، 5 منٹ گولیاں چلائیں تو سب صفایا ہوجائے گا مگر ہم ان کو لاشیں نہیں دیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس اور رینجرز کے شہید اہلکاروں کا لہو کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔