خیبر آن لائن (میزبان سیار علی شاہ، تجزیہ کار مبارک علی)
خیبر نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام خیبر آن لائن میں حالیہ ضمنی الیکشن کے نتائج، خیبر پختونخوا کے مسائل اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان سمیت عوامی مسائل اور خاص طور پر صوبے میں بجلی لوڈشیڈنگ کے مسائل پر میزبان سیار علی شاہ اور تجزیہ کار مبارک علی نے تفصیلی گفتگو کی۔
پروگرام میں ناظرین نے ٹیلیفون کے ذریعے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کے ضمنی انتخابات کے نتائج توقعات کے مطابق آئے ہیں، پنجاب میں مسلم لیگ ن کی مرکز اور صوبے میں حکومت ہونے کی وجہ سے کارکردگی اچھی رہی ہے۔
سینیر تجزیہ نگار مبارک علی نے باجوڑ الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں اور سابقہ ایم این ایز گل ظفر خان اور گل داد خان کو مقتول پی ٹی آئی ورکر ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب کے ہاتھوں شکست پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ باجوڑ میں مبارک زیب نے ثابت کردیا کہ الیکٹوریٹ کو اگر کسی بات پر قائل کیا جائے تو نتائج باجوڑ کی طرح کے ہوتے ہیں۔
پروگرام کے دوران خیبر آن لائن ٹیم نے باجوڑ سے ایم این اے اور ایم پی اے دونوں سیٹوں پر کامیاب ہونے والے مبارک زیب کی خصوصی گفتگو بھی شامل کی جس میں نو منتخب ایم این اے نے بتایا کہ ان کی جیت اصل میں مرحوم بھائی ریحان زیب کی جیت ہے۔ آئندہ کا لائحہ عمل دوستوں اور فیملی کے ساتھ ڈسکس کرکے طے کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے باجوڑ الیکشن میں ناکامی کے حوالے سے پریس کانفرنس پر گفتگو کرتے ہوئے مبارک علی کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی شکست اصل میں پارٹی کے صوبائی اور مرکزی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے اس بیان پر کہ وہ ہر صوبے میں جاکر پارٹی کنونشنز کریں گے اور صوبے کا حق چھین کر لیں گے پر تجزیہ کرتے ہوئے مبارک علی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی ٰصوبے کا سربراہ ہے، صوبے کے مسائل سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ کے بجلی چوری روکنے سے متعلق بیان پر ناظرین نے پروگرام میں بھرپور حصہ لیا اور بجلی لوڈشیڈنگ اور بجلی چوری کو صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے مرکز کی طرف سے لکھے گئے بیان پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی چوری میں واپڈا اہلکار ملوث ہیں۔ عوام نے بجلی چوری کو واپڈا اور حکومت کی نااہلی قرار دیا ہے۔
ایرانی صدر کا دورہ موجودہ بین الاقوامی صورتحال اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں اہمیت کا حامل ہے، ایرانی صدر کا آٹھ سال بعد پاکستان کا دورہ کئی حوالوں سے اہم ہے۔ ایرانی صدر کا اعلیٰ ٰسطحی وفد کے ساتھ دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ اور خاص طور پر جنوری میں پاکستان اور ایران کے درمیان ایک دوسرے پر ہونے والے راکٹ حملوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو بھی کافی حد تک ختم کر دے گا۔